حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی نے مجلسِ علمائے مکتب اہلبیت (ع) بلتستان کی جانب سے حوزہ علمیہ منصوریہ میں منعقدہ ”علماء و مبلغین“ کانفرنس سے خطاب میں مغربی ثقافت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ثقافت ہمارے معاشرے میں پھیل گئی ہے، لہٰذا ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔
انہوں نے علم و تحقیق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں علمی لحاظ سے کم درجے کے علماء موجود ہیں، لہٰذا علم و تحقیق کے میدان میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور ہمیں کسی اور چیز کی جانب توجہ دینے کے بجائے علم و تحقیق کے اوپر ساری توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے معاشرے کی اصلاح کے لیے محققین و مبلغین کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا کہ ہمیں محققین و مبلغین کی ضرورت ہے، آہستہ آہستہ ہم اس سلسلے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ علم و تحقیق اور عمل کے میدان میں آگے بڑھیں گے تو ہم دنیا کے لوگوں کےلیے نمونۂ عمل بنیں گے۔
استادِ حوزہ علامہ شیخ رئیسی نے کہا کہ علمائے کرام کی خاموشی کی وجہ سے غالیوں نے مکتب اہلبیت کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا اور مکتب کا غلط چہرہ پیش کیا جا رہا ہے، لہٰذا علمائے کرام کو ضرورت محسوس کرتے ہوئے دین کی تبلیغ کیلئے آگے آنا ہوگا۔
انہوں نے علماء و مبلغین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج توحید اور امامت پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلامی تبلیغات کیلئے جامع منصوبہ تیار کرتے ہوئے مؤثر اور جامع انداز میں تبلیغ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے مغربی ثقافتی یلغار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کلچر ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے، لہذا ہمیں اس سے مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی کلچر موبائل اور دیگر ذرائع سے گھر گھر پہنچ گیا ہے۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے مزید کہا کہ علمائے کرام باہمی اتحاد و اتفاق کے ذریعے دین اسلام کی ترویج، اشاعت اور تبلیغ کیلئے عملی کام کریں۔
انہوں نے مختلف پارٹیوں کی معاشرے میں ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پارٹیاں ضروری ہیں، مگر پارٹیوں کو ملکر علاقے میں اسلامی تعلیمات کے فروغ کیلئے کام کرنا چاہیے اور انہیں باطل کے خلاف اور دین کی حمایت میں بات کرنی چاہیے، یعنی پارٹیوں کو قوم و ملت کیلئے ملکر کام کرنا چاہیے۔