حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی نے پیرس اولمپک اور پیرالمپک میں میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں اور ٹیم کے دیگر ارکان سے ملاقات کی۔
آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے منگل 17 ستمبر 2024 کی صبح پیرس اولمپک اور پیرالمپک 2024 میں شرکت کرنے والی ایرانی ٹیم کے اراکین سے ملاقات میں ایرانی قوم کی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار اور اس کے قومی، سیاسی و دینی تشخص کی تجلی کو اس اولمپک میں ایرانی کھلاڑیوں کی شرکت کا سب سے نمایاں نتیجہ بتایا۔
انھوں نے ملک کے عزیز ترین افتخار آفریں فرزندوں سے ملاقات پر بے حد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنے تمغوں اور طرز عمل سے قوم کا دل خوش کر دیا۔ میں دل کی گہرائي سے آپ کا، کوچز کا اور سبھی متعلقہ افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسپورٹس کے عالمی مقابلوں کو جسمانی طاقت اور ورزشی مہارت کے ساتھ ہی قوموں کی نفسیاتی طاقت اور خود اعتمادی کے مظاہرے کا پلیٹ فارم بتایا اور کہا کہ آپ نے پیشہ ورانہ اور اسپورٹس کی صلاحیتوں کی نمائش کے ساتھ ہی فلسطین اور غزہ کے بچوں کے نام میڈل معنون کرنے، حجاب اور متانت، اولمپک جانے والے کھلاڑیوں کے کارواں کا نام ائمۂ اطہار کے نام پر رکھنے اور فلسطین کے پرچم کے ساتھ سیلفی لینے جیسے بامعنی اقدامات کے ذریعے اپنی روحانی صلاحیتوں اور قومی، عقیدتی اور اسلامی تشخص کو پیش کیا اور اس کی توقیر بڑھائي۔
انھوں نے ایرانی قوم کے تشخص، حقیقت اور عقائد کی تحریف کے لیے بدخواہوں کی مسلسل کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ ایران میں مذہبی جذبات کمزور ہو گئے ہیں لیکن جب ہمارا چیمپین کروڑوں لوگوں کی نظروں کے سامنے قرآن کو چومتا ہے اور شکر کا سجدہ کرتا ہے تو ایرانی قوم کی حقیقت و تشخص، اس کی جانب سے عقائد کی پابندی اور ایران کی قومی عظمت کے لیے کوشش نمایاں ہو جاتی ہے اور آپ کی کارکردگي میں اس طرح کی چشم نواز علامتیں واضح تھیں۔
آيت اللہ خامنہ ای نے معاشرے میں امید پیدا ہونے کو اسپورٹس کے چیمپینز کی جانب سے میڈل حاصل کیے جانے کا ایک نتیجہ بتایا اور کہا کہ بعض لوگ چھوٹے سے جسمانی حادثے سے ناامیدی کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن جب ہمارا جوان کھلاڑی پیرالمپک میں ویل چیئر پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے تو دل، امیدوں سے بھر جاتے ہیں۔
انھوں نے اس سال کے اولمپک اور پیرالمپک کے مقابلوں میں عالمی اسپورٹس پر حکمفرما بعض ملکوں کی دوہری اور معاندانہ پالیسیوں کو پوری طرح واضح بتایا اور کہا کہ ایک ملک کو جنگ کی وجہ سے مقابلوں میں شرکت سے محروم کر دیتے ہیں جبکہ صیہونی حکومت کو، جس نے لگ بھگ ایک سال کے دوران ہزاروں بچوں سمیت 41 ہزار انسانوں کو قتل کیا ہے، اسپورٹس کے مقابلوں سے محروم نہیں کیا جاتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے بارہا کہا ہے ان دوہری اور معاندانہ پالیسیوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ اسپورٹس کے سیاسی نہ ہونے کے دعوے کے برخلاف سب سے زیادہ سیاسی دشمنی اسپورٹس میں ہی نکالی جاتی ہے۔
انھوں نے اسی طرح عہدیداروں کو سفارش کی کہ ایسے کھلاڑی کی طرف سے غافل نہ رہیں جو اپنے قومی یا مذہبی جذبے کی وجہ سے صیہونی حریف سے مقابلہ نہیں کرتا اور عملی طور پر اسے اس کی قیمت چکانی پڑتی ہے اس لیے ایسے کھلاڑیوں پر توجہ دینا، اسپورٹس کے عہدیداروں کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں اسپورٹس اور جوانوں کے امور کے وزیر جناب دنیا مالی نے پیرس اولمپک اور پیرالمپک میں ایرانی کھلاڑیوں کی پرافتخار کارکردگي کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی اور کہا کہ ان مقابلوں میں کل ملا کر 37 بار مقابلوں کے مقام پر ایران عزیز کا پرچم لہرایا گيا۔
اس ملاقات میں کئي بار پیرالمپک میں تیراندازی کا گولڈ میڈل حاصل کرنے والی محترمہ سارہ جوانمردی، ٹائيکوینڈو میں اولمپک کا گولڈ میڈل حاصل کرنے والے جناب آرین سلیمی اور پیرالمپک میں ویٹ لفٹنگ کا طلائی تمغہ حاصل کرنے والے جناب روح اللہ رستمی نے کھلاڑیوں کی جانب سے رہبر انقلاب کی دعاؤں، مبارکباد کے پیغاموں اور حمایت کا شکریہ ادا کیا۔