از قلم: سید عباس باقری
پرچمِ حق کے علمدار حسن نصر اللہ
ورثہ دارِ شہ ابرار حسن نصر اللہ
غمِ ہستی سے تھے بے زار حسن نصر اللہ
دل سے تھے شہ کے عزادار حسن نصر اللہ
حق پسندوں کے تھے دلدار حسن نصر اللہ
چشمِ باطل کے لئے خار حسن نصر اللہ
جس سے جل اٹھتے تھے باطل کے فریبی خیمے
وہ تیری آتشیں گفتار حسن نصر اللہ
عشقِ سجاد لئے دل میں ستم کے آگے
صبر کی آہنی دیوار حسن نصر اللہ
وقت رُک رُک کے جسے دیکھتا رہتا تھا سدا
وہ تیری برق سی رفتار حسن نصر اللہ
جان دینے کے لئے ایک اشارہ پہ تیرے
اہل حق رہتے تھے تیار حسن نصر اللہ
جن کی ہر بات پہ دشمن بھی یقیں کرتا تھا
ایسے تھے صاحبِ کردار حسن نصر اللہ
عصرِ غیبت میں حقائق کو سمجھنے کے لئے
حق و باطل کے تھے معیار حس نصر اللہ
باقری جب سے سنی تیری شہادت کی خبر
تیرے غم میں ہوں میں بیمار حسن نصر اللہ