حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے موجودہ ملکی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: آرٹیکل 63اے کے بارے میں سپریم کورٹ کے جسٹس کا فیصلہ ملکی و قومی مفادات کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا: اس فیصلےکے اثرات قوم اور سیاسی استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہوں گے ۔ حالیہ آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت شدید اضطراب اور عجلت میں ہے۔آئینی ترامیم کے حوالے سے پارلمینٹ پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ شنید ہے کہ چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے۔ عوام شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں اور ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ حالیہ فیصلے سے لوٹا کریسی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے کہا: لالچ اور دھونس دھاندلی کے زور پر اراکین پارلیمنٹ سے ان کی رائے خریدنے کا راستہ کھول دیا گیا ہے۔ جمہوریت یا آئین کی روح کیا اسی کا نام ہے؟ ڈاکٹر زرقا سمیت جس جس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے ہم ان کے ساتھ ہیں۔ ہم کسی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا: ظلم کر کے کوئی جیت نہیں سکتا۔یزید،نمرود، فرعون کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں۔ اس ملک میں طاقت کا قانون رائج کر کے جو اسے جنگل بنانا چاہتے ہیں انہیں بالآخر اس قوم کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔