۱۶ آبان ۱۴۰۳ |۴ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 6, 2024
مولانا ممتاز

حوزہ/ مولانا مصطفی علی خان ادیب الہندی نے مولانا ممتاز علی صاحب کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ والد مرحوم مولانا مجتبی علی خاں ادیب الہندی کے اہم شاگرد تھے ،اسی نسبت سے ہم نے انہیں ہمیشہ "ممتاز بھائی" کہا۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا مصطفی علی خان ادیب الہندی،صدر ادیب الہندی سوسائٹی لکھنؤ، امام جمعہ و الجماعت امامیہ ہال دہلی، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ممتاز علی صاحب طاب ثراہ کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ والد مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مجتبی علی خاں ادیب الہندی طاب ثراہ کے شاگردوں میں ایک اہم نام مولانا ممتاز علی صاحب کا ہے۔ اسی نسبت سے ہم نے انہیں ہمیشہ "ممتاز بھائی" کہا۔

انہوں نے کہا کہ ممتاز بھائی کی شفقت و محبت ناقابل فراموش ہے کہ سن 2000 میں والد مرحوم کا انتقال ہو گیا لیکن اس کے باوجود آپ جب بھی لکھنو تشریف لاتے تو ملاقات ضرور فرماتے اور اگر ملاقات ممکن نہ ہوتی تو فون پر رابطہ ضرور ہوتا تھا۔ اسی طرح جب بھی حقیر دہلی جاتا تو ممتاز بھائی سے ضرور ملاقات کرتا. ابھی ایک ماہ قبل دہلی میں ملاقات ہوئی اور کافی دیر بات ہوئی لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ یہ ان سے آخری ملاقات ہے۔

مولانا ممتاز علی رحمۃ اللہ علیہ و رضوانہ کی خبر وفات سے بے حد افسوس ہوا۔ اللہ رحمت نازل کریں، مغفرت فرمائے، درجات میں اضافہ فرمائے، پسماندگان خصوصا سوگوار کنبہ کو صبر جمیل اور اجر جزیل عطا فرمائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .