۱۸ آبان ۱۴۰۳ |۶ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 8, 2024
ڈاکٹر عبد المحمدی

حوزہ/ کانفرنس کے منتظم نے حضرت جعفر طیار علیہ السلام کی کارکردگی کو ان کی علمی عظمت کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلے سفیر کے طور پر حبشہ ہجرت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بین الاقوامی کانفرنس حضرت جعفر بن ابی طالب کل 7 نومبر کی صبح مدرسہ امام خمینی کے قدس ہال میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔

سب سے پہلے اس بین الاقوامی کانفرنس کے منتظم اور سیکریٹری، حجت الاسلام و المسلمین عبدالمحمدی نے پروگرام کے حوالے سے رپورٹ پیش کی اور حضرت جعفر طیار علیہ السلام کو ایمان، جہاد اور ولایت مداری کا مثالی نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا: "یہ کانفرنس تیسری علمی تقریب ہے جو مجتمع آموزش عالی تاریخ، سیرت اور تمدن اسلامی کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وفادار صحابہ کرام کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے منعقد کی جارہی ہے۔ یہ صحابہ مکتب توحید کے رول ماڈل ہیں اور ان کے حوالے سے مسلمانوں کا اہم فریضہ ہے کہ ان سے مزید معرفت حاصل کریں، لیکن افسوس کہ ہماری ان شخصیات کے بارے میں آشنائی بہت کم ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "حضرت جعفر طیار بنی ہاشم کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جو اسلام سے پہلے بھی دین داری اور عقیدہ توحید کے حوالے سے مشہور تھے۔ وہ اسلام کی طاقت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والے افراد میں سے ہیں اور اسلام کے قبول کرنے میں سابقین کی فہرست میں شامل ہیں۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر حبشہ ہجرت کی اور سات ہجری میں مدینہ واپس آئے۔ یہاں تک کہ جنگ موتہ میں شہادت پائی۔"

کانفرنس کے منتظم نے حضرت جعفر طیار علیہ السلام کی کارکردگی کو ان کی علمی عظمت کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلے سفیر کے طور پر حبشہ ہجرت کی۔

انہوں نے کانفرنس کی تنظیمی پیش رفت کو بیان کرتے ہوئے کہا: "یہ موضوع تقریباً دو سال پہلے مدرسہ تاریخ اور المصطفیٰ یونیورسٹی کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ میں منظور کیا گیا تھا، اور اس کے بعد ایک علمی کمیٹی بنائی گئی جس میں مختلف تعلیمی اداروں کے اساتذہ نے شرکت کی۔"

حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عبدالمحمدی نے کانفرنس میں بیس سے زیادہ تعلیمی اداروں کی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "علمی کمیٹی نے متعدد اجلاسوں کے بعد کانفرنس کے موضوعات کو منظور کیا، اور پھر محققین کے ساتھ مل کر مقالات اور کتابوں کی تدوین پر اتفاق کیا۔ مجموعی طور پر 84 مقالے اور 14 کتابیں اس کانفرنس میں پیش کی گئیں۔"

انہوں نے مزید کہا: "۳۵ سے زیادہ پیش نشستوں اور مختلف علمی پروگراموں کے انعقاد کے علاوہ، کئی کمیٹیوں نے اس کانفرنس کی تیاری میں حصہ لیا، اور چار پینلز قرآن و حدیث، شخصیت شناسی، منبع شناسی اور تاریخ و جغرافیہ کے موضوعات پر منعقد کیے گئے۔ ان پینلز میں دنیا بھر سے اساتذہ اور محققین نے شرکت کی۔"

سیکریٹری پروگرام نے کانفرنس میں مختلف ممالک کی شخصیات کی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "بحرین، پاکستان، نائیجیریا، افغانستان اور دیگر ممالک سے اس کانفرنس میں شریک ہوئے، اور تقریباً ایک چوتھائی مقالے خواتین نے پیش کیے۔"

تبصرہ ارسال

You are replying to: .