حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے منگل کے روز ایران اور روس کے کچھ اداروں پر پابندیاں عائد کیں اور ان پر بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان اداروں نے 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی تھی۔
امریکی وزارت خزانہ کے مطابق، یہ پابندیاں ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک ذیلی ادارے اور روس کے مرکزی انٹیلی جنس ادارے (GRU) سے منسلک ایک تنظیم پر عائد کی گئی ہیں۔ وزارت نے دعویٰ کیا کہ یہ ادارے "امریکی عوام کے درمیان سماجی و سیاسی تنازعات پیدا کرنے اور 2024 کے انتخابات میں ووٹرز پر اثر انداز ہونے" کی کوشش کر رہے تھے۔
انسداد دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس کے امریکی وزیر خزانہ کے عبوری معاون بریڈلی اسمتھ نے کہا: "ایران اور روس کی حکومتوں نے ہمارے انتخابی عمل اور اداروں کو نشانہ بنایا ہے اور غلط معلومات کی مہمات کے ذریعے امریکی عوام میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ان دشمنوں کے خلاف چوکنا رہے گا جو ہماری جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کی ویب سائٹ کے مطابق، وزارت کے ذیلی ادارے OFAC نے ایران کی "ایمن نت پاسارگاد" کمپنی اور اس کے پانچ ملازمین کو ان الزامات کی بنیاد پر پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ کمپنی پہلے ہی نومبر 2021 میں 2020 کے امریکی انتخابات میں مداخلت کے الزام میں پابندیوں کا شکار ہو چکی ہے۔
آپ کا تبصرہ