حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان میں علمائے مقاومت کی بین الاقوامی یونین کے سربراہ شیخ ماہر حمود نے حالیہ جنگ کے واقعات کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مقاومت نے اسٹریٹجک اور معنوی سطح پر بڑی فتوحات حاصل کی ہیں، جو جنگ کے اہداف سے کہیں بڑھ کر ہیں، صہیونی حکومت نہ صرف اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، بلکہ اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
شیخ حمود نے بتایا کہ صہیونی حکومت کا اصل ہدف حماس کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ اس میں ناکام رہی اور بالآخر حماس کو مٹانے کے لئے جنگ کی پالیسی اپنائی جو نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ بین الاقوامی تناؤ اور اسرائیلی معاشرے میں مزید کشیدگی کا سبب بنی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مقاومت نے نہ صرف اسرائیل کی فوجی طاقت کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونے کی صلاحیت دکھائی، بلکہ امت اسلامی کے دلوں میں امید کی روح بھی زندہ کی۔ انہوں نے زور دیا کہ مقاومت کا جذبہ اور عوامی حمایت نے بڑی فتوحات حاصل کی ہیں۔
شیخ حمود نے صہیونی حکومت کے اندرونی بحران کی طرف بھی اشارہ کیا، جہاں حکام اور عوام کے درمیان شدید مایوسی اور اعتماد کا بحران پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ نہ صرف فلسطینی عوام کے عزم کو مضبوط کرتی ہے، بلکہ امت اسلامی میں یکجہتی کو بھی تقویت بخشتی ہے۔
انہوں نے اختتام پر کہا کہ یہ جنگ ایک نئے باب کا آغاز ہے، جس میں ہمارے رہنما اور شہداء آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بن جائیں گے۔
آپ کا تبصرہ