حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے انسانی امور کے نائب سیکرٹری جنرل اور ہنگامی امداد کوآرڈینیٹر نے بتایا کہ تخمینے کے مطابق غزہ میں 17 ہزار سے زیادہ بچے یتیم ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض بچے اپنی پہلی سانس لینے سے پہلے ہی اپنی ماؤں کے ساتھ انتقال کر گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے کہا کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے مغربی کنارے میں بھی اموات اور بے گھر ہونے کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی کنارے کے اسرائیل کی جانب سے مختلف علاقوں میں اجتماعی گرفتاریوں کا کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بمباری اور فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں لوگوں کا قتل عام، بنیادی ڈھانچے کی تباہی، اور لوگوں کے بے گھر ہونے کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
صہیونی ریاست کی فوج نے 21 جنوری سے مغربی کنارے کے شہر جنین میں "دیوار آہنی" کے نام سے ایک فوجی آپریشن کا اعلان کیا ہے، جو اس شہر میں مزاحمت کے خلاف ہے۔ یہ آپریشن گزشتہ دو سالوں میں جنین پر اسرائیلی فوج کا تیسرا بڑا حملہ ہے۔
یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب صہیونی ریاست نے غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ ہی مغربی کنارے کا رخ کیا ہے اور وہاں مختلف علاقوں میں محاصرہ سخت کرتے ہوئے عوام کو سزا دے رہی ہے اور انتقام لے رہی ہے۔
آپ کا تبصرہ