حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علوی دار القران قم المقدسہ میں بین الاقوامی مسابقہ حفظ قرآن کریم اختتام پذیر ہوا۔ جس میں مختلف قومیت سے تعلق رکھنے والے حفاظ کرام نے شرکت فرمائی پچھلے پچیس سال سے ہو رہے اس مسابقہ میں دو جز سے لےکر کل قرآن حفظ کرنے والے مختلف سن و سال کے حفاظ نے پورے ذوق و شوق کے ساتھ حصہ لیا۔ جس میں داور "جج" تجوید و صوت لحن کے بین الاقوامی شہرت یافتہ استاد حجّت الاسلام و المسلمین آقای رحمت اللہ عابدی اور حجّت الاسلام و المسلمین آقای ربّانی نے دوری کے فرائض کو انجام دیتے ہوئے حفاظ سے خطاب کرتے ہوئے روِش حفظ و قرات و تجوید کے حوالے سے حفاظ جو نصیحتیں فرمائی۔
مسابقہ کا آغاز حافظ سید محمد ایمان رضوی کے ذریعے تلاوت قرآن سے ہوا بعدہ بعثت النبی کے حوالے سے اشعار پیش کیے گئے۔ بعثت النبی کی فضیلت بیان کرتے ہوئے علوی دار القران کے سرپرست حجّت الاسلام و المسلمین سید مسعود اختر رضوی نے ابتدائی تقریر کرتے ہوئے سورہ مبارکہ علق کے ذیل میں فرمایا کہ بعثت کا آغاز فعل امر سے ہوا ہے اور یہ وجوب پر دلالت کرتا ہے۔ یعنی پڑھنا واجب ہے لہٰذا بغیر پڑھے ترقّی نہیں کی جا سکتی۔ جب خانہ خدا میں حضرت علی علیہ السلام کی ولادت ہوتی ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا یا علی کچھ پڑھو تو حضرت علی سورہ مومنون کی تلاوت فرمائی ابھی قرآن نازل نہیں ہوا ہے لہٰذا حضرت علی اپنے اس عمل سے درس دے رہے ہیں کہ دیکھو جب میں نے آنکھ کھولی تو بغیر نزول قرآن کے تلاوت قرآن کی لہٰذا تم نزول قرآن کے بعد جب اپنی آنکھ کھولنا یعنی جب صبح کرنا تو تلاوت قرآن کے ذریعے یہ تمہاری دنیا و آخرت کی کامیابی کا سبب بنے گی۔
اس پر مسرّت موقع پر مولانا سید جنّت حسین، مولانا قیصر اقبال، مولانا عامل مظاہری، سید محمد رضوی، مولانا تمیز الحسن رضوی، سید مرتضیٰ رضوی، مولانا فرحت عباس، سید مصطفی رضوی وغیرہ موجود رہے۔
مسابقہ کی نظارت کر رہے مشہور و معروف حافظ و قاری ڈاکٹر سید مجتبیٰ رضوی نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال روز تاسیس علوی دار القران کے موقع پر اس قرآنی محفل کا اہتمام کیا جاتا ہے جو قرآنی طلبہ کی حوصلہ افزائی کا بہترین ذریعہ ہے۔
آپ کا تبصرہ