پیر 3 فروری 2025 - 22:50
منقبت| حسین ابن علی جیسا کوئی بندہ نہیں دیکھا

حوزہ/اعیاد شعبانیہ کی مناسبت سے اشعار پیش خدمت ہیں۔

شاعر: وقار حیدر املوی

حوزہ نیوز ایجنسی|

تصور نے حقیقت کا کہیں چہرہ نہیں دیکھا

کرے باطل کی بیعت حق نہیں ایسا نہیں دیکھا

کوئی منزل نہیں پائی کوئی رتبہ نہیں دیکھا

ستارہ نے یہاں جب تک در زھرا نہیں دیکھا

نگاہوں نے کبھی جسکا کہیں سایا نہیں دیکھا

بشر خیرالبشر کے ماسوا۔ ایسا نہیں دیکھا

صدائے "فأعرفوہ" سے شناسائی نہیں جسکی

پھر اس نے عظمت شبیر کا کعبہ نہیں دیکھا

در شبیر ہی، ہے فطرس و حر کیلیۓ منزل

یہاں جو آگیا خالی اسے جاتا نہیں دیکھا

یہاں رشتوں میں منصب کا تقدس جگمگاتا ہے

جہاں نے پنجتن جیسا کوئی رشتہ نہیں دیکھا

نظر اک بار جو روۓ علی اکبر پے ڈالی تھی

کلیم طور نے پھر دوسرا جلوہ نہیں دیکھا

شجاعت کا گراں جوہر لیے میدان مقتل میں

نگاہ صبر سے شبیر ع۔ نے کیا کیا نہیں دیکھا

یہ کردار امامت ہے جو حر کا سر ہے زانو پر

غلاموں نے تو ایسا کوئی بھی آقا نہیں دیکھا

چگر سے توڑ دی بڑھکر انی میداں میں اکبر نے

پسر نے شاۂ دیں کے خنجر و نیزہ نہیں دیکھا

جبین موت پر جسکی ہنسی کا تیر لگ جاۓ

کمان ظلم‌ نے وہ با ہنر بچہ نہیں دیکھا

نگاہ علقمہ حیران ہے صبر حسینی پر

کسی دریا نے ایسا مطمئن پیاسا نہیں دیکھا

سناں کی نوک تک آکر جو عزمِ بندگی بانٹے

حسین ابن علی جیسا کوئی بندہ نہیں دیکھا

خلیل اللہ میری کربلا کے سمت بڑھ جاؤ

کہ تم‌ نےعشق اور اظہار کا جذبہ نہیں دیکھا

نظام دین تحریک عدالت وہ نہیں سمجھا

کہ جس نے کربلا کا چہرۂ زیبا نہیں دیکھا

وہ جنکو چاہئیے آل نبی کو چھوڑ کر جنت

مسافر ہیں وہ منزل کے مگر رستہ نہیں دیکھا

وقارؔ ابر تخیل کیوں نہ برسے پھول بن بن کر

سر قرطاس اس نے نقشۂ طوبیٰ نہیں دیکھا

از قلم شاعر اہل بیت (ع): وقار حیدر املوی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha