حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے وعظ و نصیحت کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کسی میں جاذبیت نہ ہو، اس کے الفاظ مؤثر نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے فرمایا: "موعظہ محض تعلیم نہیں بلکہ تربیت کا ایک مرحلہ ہے۔ وعظ کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو حق کی طرف راغب کیا جائے، ایسی کشش پیدا کی جائے کہ وہ برائیوں سے دور ہو جائیں۔ جو شخص خود جاذبیت نہ رکھتا ہو، اس کی گفتگو، نصیحت اور طرزِ عمل کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔"
انہوں نے مزید وضاحت کی: "واعظ وہی ہوتا ہے جو خود خدا کی محبت میں جذب ہو، تاکہ اس کی بات میں ایسی جاذبیت پیدا ہو کہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں۔ جب تک ہم خود جاذب نہ بنیں، ہماری باتیں سماج میں اثر نہیں ڈال سکتیں۔"
آپ کا تبصرہ