حوزہ نیوز ایجنسی | شہید رئیسی کی والدہ، ایک باایمان اور اہل بیت علیہم السلام سے محبت کرنے والی خاتون، جن کے ہاتھ محنت کی سختی سے پُر اور دل اہل بیت علیہم السلام کی محبت سے لبریز تھا، نے ایک ایسے فرزند کی پرورش کی جس کا نام آج خدمتِ خلق اور امام رضا علیہ السلام سے عشق کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔
انہوں نے ایک سادہ سے گھر میں، سختیوں کے درمیان ایک عظیم ذمہ داری اٹھائی اور صبر و توکل کے ساتھ اس مردِ مؤمن کے وجود کو سیراب کیا جو زائرانِ امامِ مہربانی (ع) کے خادم بنے اور خدمتِ خلق کی راہ میں جان قربان کر دی۔
بہت سے لوگ ماں کے کردار کو صرف گھر کی چار دیواری میں محدود سمجھتے ہیں، اس عظیم ماں نے ایک نیک اور خدمت گزار فرزند کی تربیت کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ماں کی گود وہ سرچشمہ ہے جہاں ایسی شخصیات پروان چڑھتی ہیں جو قوموں کی تقدیر بدل دیتی ہیں۔ ان کی نگاہوں سے صبر کا وقار اور ایمان کی روشنی جھلکتی تھی اور ان کی محبت بھری ہر لوری میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت اور خدمتِ خلق کا جذبہ اپنے فرزند کے دل میں اترتا تھا۔
آج اس عظیم ماں کا نام اور یاد، معاشرے کے لیے ایک الہام بخش نمونہ ہے؛ ایسی ماں جس نے فرزندآوری اور ایمان پر مبنی تربیتی جہاد کے ذریعہ معاشرے میں امید و معنویت کا بیج بویا اور اہل بیت علیہم السلام سے عشق رکھنے والے فرزندوں کی تربیت کے ذریعہ سعادت و کمال کی راہ ہموار کی۔
یقیناً ایسی ماؤں کی گود سے ہی خادم الرضا علیہ السلام اور حقیقی خادمینِ خلق جنم لیتے ہیں؛ وہ مائیں جو ایمان اور عزم کے ساتھ امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے سپاہیوں اور یاور و مددگاروں کو اسلامی سرزمین کے روشن مستقبل کے لیے تیار کرتی ہیں۔









آپ کا تبصرہ