منگل 27 مئی 2025 - 19:26
تاریخ تشیع کو دیکھتے ہوئے "تاریخ اسلام کی تدوین میں سکّہ شناسی کے مطالعے کی اہمیت"

حوزہ / بین الاقوامی میوزیم ڈے و ورثہ ثقافت کی مناسبت سے "تاریخ تشیع کے تناظر میں "تاریخ اسلام کی تدوین میں سکّہ شناسی کے مطالعے کی اہمیت" کے عنوان سے رضوی میوزیم گیلری میں ایک علمی نشست منعقد ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق،بین الاقوامی میوزیم ڈے و ورثہ ثقافت کی مناسبت سے "تاریخ تشیع کے تناظر میں "تاریخ اسلام کی تدوین میں سکّہ شناسی کے مطالعے کی اہمیت" کے عنوان سے رضوی میوزیم گیلری میں ایک علمی نشست منعقد ہوئی۔یہ نشست حرم مطہر حضرت امام رضا علیہ السلام کے رضوی میوزیم گیلری میں منعقد ہوئی، جس میں مهدی آستان قدس رضوی کے ثقافتی مسئولین سمیت دیگر ماہرین ، مدیران اور متعدد شائقین نے شرکت کی۔

نشست کے آغاز میں آستان قدس رضوی میں ڈاک ٹکٹ، کرنسی اور سکّوں کے ذخیرے کے مسئول جناب محمدحسین یزدی‌نژادنے سکّہ جاتی گنجینه اور نوٹوں کی تاریخ بیان کی اور عالمی سطح پر سکّہ جمع کرنے والوں سے روابط اور ان کے نوادرات کے حصول کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے گزشتہ دو دہائیوں میں اس گنجینه کی قابلِ توجہ ترقی کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں مزید سکّہ جمع کرنے والے افراد اور ادارے ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔

تاریخ تشیع کو دیکھتے ہوئے "تاریخ اسلام کی تدوین میں سکّہ شناسی کے مطالعے کی اہمیت"

امام رضا علیہ السلام کی ولیعہدی کے سکّے، تاریخ اسلام کے اہم ترین سکّوں میں شمار

نشست کے اگلے مرحلے میں علوم تاریخ اسلام و قرآن کے محقق حجت الاسلام سید محمد نقوی نے جرج سی مائلز کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: کوئی بھی تاریخی شعبہ ایسا نہیں جس نے سکّہ جات سے ویسا فائدہ اٹھایا ہو جیسا تاریخ اسلام نے اسلامی سکّوں سے اٹھایا ہے۔

انہوں نے اس نکتے پر زور دیا کہ ہر سکّہ گویا ایک کتاب کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس میں تاریخ ضرب، حکمران، مقام ضرب، اقتصادی حالات، سیاسی رجحانات، مذہب، ثقافت و فنون جیسے اہم نکات درج ہوتے ہیں۔

انہوں نے اس میدان میں انجام پانے والی اہم تحقیقات کا تعارف کروایا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے مورخین نے سکّہ جات پر کم توجہ دی ہے۔

علوم تاریخ اسلام و قرآن کے اس محقق نے اسلامی دور کے چند منتخب سکّوں جیسے "درہم اموی (40 ہجری)", "عبداللہ بن معاویہ بن عبداللہ کا سکّہ", "ادریس بن عبداللہ کا سکّہ", "ابراہیم بن موسی، برادر امام رضا علیہ السلام کا سکّہ" وغیرہ کا تعارف کرواتے ہوئے ان کی تاریخی اہمیت واضح کی اور کہا: اگرچہ یہ سکّے تاریخ تشیع کے لیے اہم سند ہیں لیکن صرف ایک سکّے پر مکمل تاریخی استناد ممکن نہیں۔

انہوں نے امام رضا علیہ السلام کی ولیعہدی کے سکّوں کو تاریخ اسلام کے اہم ترین سکّوں میں شمار کرتے ہوئے کہا: ان نایاب نمونوں کا مطالعہ آستان قدس رضوی کے سکّہ جاتی گنجینه میں ممکن ہے اور محققین ان پر خاص توجہ دے رہے ہیں۔

نشست کے اختتام پر انہوں نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دیے اور بیرونِ ملک کے اداروں کی جانب سے سکّہ جات کی شناخت و فہرست سازی کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے ملک کے اندر موجود سکّوں کی شناخت اور ان کی تاریخی اہمیت کے تعین پر بھی زور دیا۔

قابل ذکر ہے کہ یہ نشست آستان قدس رضوی کے میوزیم اور ثقافتی خزانے کے سرپرست کی کوششوں کے ساتھ ساتھ آستان قدس رضوی کے شعبۂ مخطوطات کے انتظامی امور، امام رضا بین الاقوامی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ خراسان کے تعاون سے منعقد ہوئی۔

تاریخ تشیع کو دیکھتے ہوئے "تاریخ اسلام کی تدوین میں سکّہ شناسی کے مطالعے کی اہمیت"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha