حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؛ یکم ذی الحجہ یومِ عقدِ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السّلام اور خاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے موقع پر امام رضا انٹرنیشنل یونیورسٹی کی میزبانی میں چوتھی بین الاقوامی کانفرنس ”امام رضا علیہ السّلام اور جدید علوم“ شروع ہو چکی ہے، جس کا عنوان ’’امام رضا علیہ السّلام اور تربیتی علوم“ ہے۔
اس بین الاقوامی کانفرنس میں آستانہ قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر عبد الحمید طالبی، آستانہ قدس رضوی کے بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر مصطفیٰ فقیہ اسفند یاری، تہران یونیورسٹی کے شعبۂ فلسفہ و کلام کے پروفیسر اور ایران میں عملی اخلاق انجمن کے بانی ڈاکٹر احمد فرامرز قرا ملکی، صوبۂ خراسان رضوی میں اسلامی ثقافت اور مواصلات کے نمائندے حجت الاسلام علی باقری اور محققین سمیت 16ممالک کے دانشوروں اور ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ اس چوتھی بین الاقوامی کانگریس کے پروگراموں کے تحت دس علمی کمیشن منعقد کئے جائیں گے ۔
چوتھی بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم کی افتتاحی تقریب کے دوران کانگریس کے علمی ڈائریکٹر حجت الاسلام والمسلمین سید رضا مودب نے خطاب کیا اور یوم عقد امیرالمومنین حضرت علی(ع) اور حضرت فاطمہ زہراء(س) کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے انسانی خوشبختی کے حصول میں تربیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور خاندان اور معاشرے کی ترقی میں زیارت اور آئمہ معصومین علیہم السلام کے ساتھ وابستگی کے اہم کردار پر زور دیا۔
اُنہوں نے حضرت امام علی رضا(ع) کے طرزِ عمل اور تعلیمات سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تربیت، انسان کی ضرورت اور انبیائے الہیٰ کا سب سے اہم مقصد ہے۔ وہ انسان جس کی صحیح تربیت نہیں ہوئی سعادت مند نہیں ہو سکتا اور نہ ہی اپنی زندگی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیارت اور مذہبی مقامات پر حاضری دینے سے انسان کا خدا سے تعلق بنتا ہے، آئمہ معصومین کی زیارت سے خدا کے ساتھ روحانی تعلق پیدا ہوتا ہے اور اس کا تربیت، صحت اور خاندان پر ایک ناقابلِ انکار اثر ظاہر ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عصرِ انتظار میں شہید امامؑ کے ساتھ وابستگی کے ذریعے زندہ اور حی امام کے ساتھ رابطے کا موقع فراہم ہوتا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران محققین اور اسکالرز سے درخواست کی کہ وہ اپنے علمی موضوعات میں معصومین علیہم السلام کے گراں قدر اقوال اور طرزِ زندگی سے خصوصاً حضرت امام علی رضا(ع) سے اور مرحوم شیخ صدوق(رہ) کی کتاب’’عیون اخبار الرضاؑ‘‘ جیسی مستند اور معتبر ذرائع سے ضرور استفادہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ شہید مطہری(رہ) معتقد تھے کہ اخلاقی تربیت اس طرح ہونی چاہئے کہ فرد نہ صرف اخلاقی اقدار سے واقف ہو، بلکہ ان پر عمل بھی کرے۔ ان کے عقیدے کے مطابق وہ معاشرہ جس کی بنیاد مکارم اخلاق پر ہوگی وہ سعادت مند اور خوش بخت ہوگا۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے اختتام پر امید ظاہر کی کہ یہ بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) کی تعلیمات، دین اور اخلاق کو فروغ دینے کا ایک بہترین موقع ہے۔









آپ کا تبصرہ