حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے ایک بیان میں وزیراعظم پاکستان جناب شہباز شریف کے دورۂ ایران کے موقع پر ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں دیے گئے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا یہ مؤقف درحقیقت پاکستانی عوام کے جذبات اور موقف کی ترجمانی کرتا ہے۔
علامہ شہیدی نے کہا کہ ہر اُس ملک کو ایٹمی توانائی اور دفاعی تحفظ کا حق حاصل ہے جسے اپنی سلامتی و خودمختاری کے حوالے سے سنجیدہ چیلنجز درپیش ہوں۔ پاکستان نے بھی اپنی سلامتی کے تقاضوں کے تحت ایٹمی صلاحیت حاصل کی۔ اگر دنیا کے پانچ ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں تو اس بنیاد پر کمزور ممالک کو دبانے اور ان کے خلاف جبر کا جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام اُس کی قومی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہے۔ ایران بارہا اپنے اس مؤقف کا اظہار کرچکا ہے کہ اگر وہ چاہے تو ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی، لیکن ایران نے کھلے الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے خلاف ہے، کیونکہ اجتماعی ہلاکت کا باعث بننے والے ہتھیار بنانا اسلامی تعلیمات کی رو سے حرام ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کا مقصد صرف اپنی قومی سلامتی کا تحفظ ہے، جنگ یا جارحیت ایران کی پالیسی کا حصہ نہیں۔ امریکہ، اسرائیل اور بعض یورپی ممالک ہمیشہ ایران کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرتے آئے ہیں اور عالمی پابندیوں کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ ایسے حالات میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کی جانب سے وہی مؤقف اپنانا دانشمندی ہے جو وزیراعظم شہباز شریف نے اپنایا ہے۔
علامہ امین شہیدی نے وزیراعظم شہباز شریف اور اُن کی ٹیم کو ایران میں دیے گئے مؤقف پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مؤقف متوازن، اصولی اور انصاف پر مبنی ہے، جو نہ صرف خطے کے امن کے لیے مفید ہے بلکہ اسلامی ممالک کے باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کا سبب بھی بنے گا۔









آپ کا تبصرہ