حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس میں مغربی دنیا میں جاری توہین آمیز اقدامات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ حال ہی میں برطانیہ کے شہر ریڈنگ (Reading) میں ایک اسکول کے کلاس روم میں طلبہ کو گستاخانہ خاکے دکھائے گئے، جس پر مقامی مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا اور اسے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والا اقدام قرار دیا۔
اسی تسلسل میں ترکی کے شہر استنبول میں بھی صورتحال اس وقت سنگین ہو گئی جب معروف طنزیہ جریدے مجلہ «لیمان» میں پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں ایک گستاخانہ کارٹون شائع کیا گیا، جس پر عوامی غصے کی شدید لہر دوڑ گئی۔ پیر کی شب ہزاروں مظاہرین استنبول کی سڑکوں پر نکل آئے جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس کو ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کا سہارا لینا پڑا۔
ترک حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے کارٹون بنانے والے گرافک ڈیزائنر، مدیر اور چیف ایڈیٹر سمیت چار افراد کی گرفتاری کا حکم دیا۔ ترک وزیر داخلہ «علی یرلی کایا» کے مطابق، ان افراد پر «مذہبی اقدار کی توہین» کا مقدمہ درج کر کے عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
حالانکہ مجلے کی انتظامیہ نے وضاحت دینے کی کوشش کی کہ یہ خاکہ ایک فلسطینی شہید "محمد" کے متعلق ہے، نہ کہ پیغمبر اسلام کے، مگر یہ عذر عوامی اشتعال کو کم نہ کر سکا۔
وزیر عدل «ییلماز تونچ» نے اس اقدام کو سماجی امن کے لیے خطرناک قرار دیا، جبکہ استنبول کے گورنر نے اسے "اشتعال انگیز اور ناقابل قبول" عمل قرار دیا اور کہا کہ ترک عوام اپنے پیغمبر کے خلاف کسی بھی قسم کی گستاخی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ ریڈنگ اور استنبول میں پیش آنے والے یہ واقعات اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسلاموفوبیا اب صرف سیاسی ایوانوں تک محدود نہیں بلکہ تعلیمی اور ثقافتی اداروں میں بھی سرایت کر چکا ہے، جس کے خلاف دنیا بھر کے مسلمانوں کا متحد ہونا ناگزیر ہے۔









آپ کا تبصرہ