حوزہ نیوز ایجنسی | اگرچہ شیطانی خیالات ابتدا میں بے ضرر نظر آتے ہیں، لیکن ان کا بار بار ذہن میں آنا اور ان پر اصرار، انسان کے دل و دماغ میں جڑیں جما دیتا ہے، جس کا نتیجہ انجامِ بد کی صورت میں نکلتا ہے۔
باطل افکار اور خیالاتِ شیطانی کا سب سے خطرناک انجام، سوء عاقبت ہے۔ کیونکہ انسان رفتہ رفتہ ان افکار کا عادی بن جاتا ہے اور موت کے وقت وہی چیزیں اس کے ذہن میں تازہ ہو جاتی ہیں جن سے اس نے زندگی بھر انس پیدا کیا ہوتا ہے۔ جس طرح انسان دن بھر جن باتوں میں مشغول رہتا ہے، رات کو انہی کو خواب میں دیکھتا ہے، بعینہٖ ویسا ہی عالم موت کے وقت ہوتا ہے۔
یہ بات بھی نقل کی گئی ہے کہ موت سے ذرا پہلے انسان پر ایک کیفیت طاری ہوتی ہے جو نیند سے مشابہ ہوتی ہے۔
ماخذ: نردبانِ سعادت، صفحہ ۹۴ (کتاب معراج السعاده، ملا احمد نراقی کا تلخیص و ترجمہ)









آپ کا تبصرہ