حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ اهلالبیت (ع) اسمبلی ترکیہ، قدیر آکاراس نے مسجد اہلالبیت (ع) میں اپنے خطاب کے دوران انسان کے اعمال پر اس کے افکار و خیالات کے اثرات اور شام کی تازہ ترین صورتحال پر اہم گفتگو کی۔
سربراہ علمائے اہلالبیت (ع) اسمبلی ترکیہ اور ترکیہ کے چینل ۱۴ کے سربراہ، قدیر آکاراس نے خطاب کے آغاز میں گناہوں کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انسان کے افکار و خیالات اس کے اعمال پر اثرانداز ہوتے ہیں، اس لیے اسے اپنے افکار کی اصلاح کرنی چاہیے۔ انہوں نے مسلمانوں کو اعمال اور خیالات پر قابو رکھنے کی تلقین کی اور خبردار کیا کہ شیطان انسان کے دل اور ذہن میں وسوسے ڈالنے کی کوشش کرتا ہے، اس لیے ہوشیار رہنا ضروری ہے۔
قدیر آکاراس نے خطے کے حالات اور مزاحمتی محاذ کے امور پر گفتگو کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ ان سازشوں کے خلاف کھڑے ہونا چاہیے۔
انہوں نے مسلمانوں کے مسائل کا مرکز اسرائیل کو قرار دیتے ہوئے کہا: "مسلمانوں کے ۵۷ ممالک کے مسائل کی جڑ اسرائیل ہے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، مسلمانوں کے مسائل ختم نہیں ہوں گے۔ عارضی حل وقتی سکون تو دے سکتے ہیں لیکن یہ سرطان زدہ مرض دوبارہ سر اٹھائے گا۔"
قدیر آکاراس نے فلسطین کو مسلمانوں کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا: "فلسطین اور غزہ ہمارے لیے بنیادی مسئلہ ہے۔ جب تک فلسطین آزاد نہیں ہوتا، تمام مسلمان خطرے میں ہیں۔ اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ اللہ مسلمانوں اور ہماری قوم کو اتحاد اور بھائی چارہ نصیب فرمائے۔"
انہوں نے کہا کہ مزاحمت کوئی زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے: "مقاومت زمین پر قبضے سے ختم نہیں ہوتی۔ فلسطین پر قبضہ ہوئے ۷۵ سال ہوچکے ہیں لیکن وہاں مزاحمت آج بھی جاری ہے۔ مزاحمت ایک ایمان ہے، ایک طرزِ زندگی ہے جو قرآن کی بنیاد پر قائم ہے۔ کوئی بھی اسے ختم نہیں کرسکتا۔"
انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے شام پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کی وجہ شام کا محاذ مقاومت کا حصہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا: "امریکہ اور اسرائیل شام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ایران اور حزب اللہ سے تعلقات ختم کرے، بصورت دیگر جنگ کے لیے تیار رہے۔ لیکن جب تک مزاحمتی محاذ موجود ہے، ہم ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ شام کی موجودہ صورتحال کا سبب اس کی وابستگی محقذ مقاومت سے ہے اور ہم ان منصوبوں کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کریں گے۔"
قدیر آکاراس نے مزید کہا کہ فلسطین میں مزاحمت ایک اٹل حقیقت ہے اور اس ک
آپ کا تبصرہ