حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ تبیان قرآنی ریسرچ انسٹیٹوٹ حسن آباد سعدہ کدل، سرینگر کے زیر اہتمام منعقدہ تین روزہ علمی و فکری ورکشاپ "حماسه حسینی، میراث جاودان" کے حوالے سے آغا سید عابد حسین الحسینی نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ورکشاپ یکم تا 3 اگست 2025 کو مختلف علمی، تربیتی اور روحانی نشستوں کے ساتھ کامیابی سے منعقد ہوئی، جس میں متعدد ممتاز اساتذہ نے دروس دیے اور شرکاء نے بھرپور علمی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔
مکمل تصاویر دیکھیں:
سرینگر میں نوجوانوں کے لئے "حماسه حسینی" کے عنوان پر تین روزہ علمی ورکشاپ کا انعقاد
انہوں نے بتایا کہ ورکشاپ میں کل 18 افراد نے رجسٹریشن کروائی تھی جن میں سے 13 شرکاء نے عملی طور پر شرکت کی۔ ورکشاپ کا افتتاح جمعہ کے روز صبح 10 بجے ہوا جس میں مولانا ملک توفیق نے صدارت کرتے ہوئے شرکاء کو ورکشاپ کے اہداف، شیڈول اور طریقۂ کار سے روشناس کرایا۔ ابتدائی تعلیمی نشست میں مولانا توفیق صاحب نے "خودسازی" کے عنوان پر گفتگو کی، جب کہ بعد ازاں حجۃ الاسلام مولانا بلال علی نے "قرآن مجید اور نماز" کے موضوع پر خطاب کیا۔
نماز جمعہ امام بارگاہ حسن آباد میں باجماعت ادا کی گئی، جس کے بعد شرکاء نے دوپہر کے کھانے میں پنیر چاول تناول کیے۔ دوپہر کے سیشنز میں آغا سید طاہر موسوی نے "بنی امیہ کے مظالم" کے حوالے سے جامع گفتگو کی، اور حجۃ الاسلام مولانا ریاض احمد نے "حماسه حسینی، میراث ماندگار" پر پُرفکر اور مؤثر خطاب کیا۔
بعد ازاں شرکاء نے فٹبال میں حصہ لیا جسے الطاف صاحب، طاہر صاحب اور محمد حسین صاحب نے منظم کیا۔ نماز مغرب و عشاء مسجد ابو تراب میں باجماعت ادا کی گئی۔ رات کو ڈاکٹر آغا سید سبط الحسن ہمدانی نے "کربلا اور حفظان صحت" کے موضوع پر منفرد اور عملی گفتگو کی۔ رہائش کے حوالے سے بجلی کی بندش، پانی کی قلت اور گرمی نے شرکاء کو پریشان کیے رکھا، تاہم بعض مقامی شرکاء نے ذاتی کولر فراہم کر کے سہولت فراہم کی۔
دوسرے دن کی اطلاع دیتے ہوئے آغا سید عابد حسین الحسینی نے بتایا کہ اکثر شرکاء رات بھر مچھر اور گرمی کے باعث سو نہ سکے، اور فجر کے وقت بیداری کا اہتمام ممکن نہ ہو سکا۔ صبح 5 بجے الطاف صاحب کی رہنمائی میں شرکاء کو مارننگ واک پر لے جایا گیا۔ سادہ ناشتے کے بعد مولانا توفیق نے خودسازی پر دوسرا سیشن دیا، اور اس کے بعد آغا سید سمیع اللہ نے "مرثیہ کے اثرات، فوائد اور اہمیت" پر سیر حاصل گفتگو کی۔
نماز ظہر و عصر باجماعت ادا کی گئی اور دوپہر کے کھانے میں سادہ سبزی فراہم کی گئی۔ آغا سید طاہر موسوی اور مولانا ریاض احمد نے اپنے اپنے موضوعات پر دوسرے سیشنز مکمل کیے۔ شام میں تمام شرکاء کو چنار بک فیسٹیول (SKICC) لے جایا گیا، جہاں انہوں نے کتابوں کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی۔ واپسی پر نماز مغرب و عشاء ادا کی گئی اور تھکاوٹ کے باعث مزید کوئی نشست منعقد نہ ہو سکی۔
ورکشاپ کے ابتدائی دو دنوں کے حوالے سے آغا سید عابد حسین الحسینی نے بتایا کہ شرکاء کی دلچسپی، اساتذہ کی محنت، اور علمی ماحول قابل تعریف رہا۔ تاہم، بجلی کی بندش، پانی کی قلت، اور سادہ خوراک جیسے مسائل نے شرکاء کی جسمانی و ذہنی کیفیت کو متاثر کیا۔ اس کے باوجود شرکاء نے صبر، نظم، اور علمی جذبے کا مظاہرہ کیا جو اس ورکشاپ کی اصل کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ کے پروگراموں میں بنیادی سہولیات جیسے بجلی، پانی، ٹھنڈک کے وسائل اور متوازن غذا کا بہتر انتظام کیا جائے تو ایسے تربیتی و علمی پروگرام نہ صرف کامیاب بلکہ یادگار بھی بن سکتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ