حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حسن آباد کشمیر/ یومِ معلم اور شہید استاد مرتضیٰ مطہریؒ کی یاد میں تبیان قرآنی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام 17 اور 18 مئی 2025 کو حسن آباد کشمیر میں ایک بامقصد اور بصیرت افروز دو روزہ ٹیچرز ٹریننگ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں وادی کے مختلف دینی و عصری تعلیمی اداروں سے وابستہ اساتذہ نے شرکت کی۔
ورکشاپ کی صدارت مدیرِ اعلیٰ تبیان، حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید عابد حسین الحسینی نے کی۔ افتتاحی تقریب کا آغاز قاری مولانا وحید حیاتی کی تلاوتِ کلامِ مجید سے ہوا، جس کے بعد مدیرِ اعلیٰ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ورکشاپ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ: "معلم فقط درس دینے والا نہیں بلکہ معاشرے کی فکری، اخلاقی اور ایمانی بنیادوں کا معمار ہوتا ہے۔"
انہوں نے استادِ شہید مرتضیٰ مطہریؒ کی علمی، تربیتی اور انقلابی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دور میں ایسے اساتذہ کی تربیت ناگزیر ہے جو علم کے ساتھ ایمان، تربیت اور بصیرت کے حامل ہوں۔
ورکشاپ میں مختلف تربیتی نشستوں سے ممتاز دانشور ڈاکٹر رووف حسین، حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید سمیع اللہ جلالی، مولانا وحید حیاتی اور دیگر اساتذہ نے خطاب کیا۔
ڈاکٹر رووف حسین نے "قرآن اور سائنس" کے موضوع پر مدلل اور علمی گفتگو کرتے ہوئے سائنس کی روشنی میں قرآنی آیات کی تفہیم پر زور دیا۔ ان کی تازہ تصنیف "Qur’an and Science" کو شرکاء میں بطور تحفہ تقسیم کیا گیا۔
آغا سید سمیع اللہ جلالی نے کشمیری مرثیہ گوئی کی علمی، تہذیبی اور دینی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے تحریکِ عاشورا کا ایک زندہ پہلو قرار دیا۔
ورکشاپ کے دوسرے دن کا آغاز تہجد، نمازِ صبح، مناجات اور تلاوت قرآن کے روح پرور لمحات سے ہوا۔ بعد ازاں مولانا وحید حیاتی نے "روخوانی و روانخوانی" کے موضوع پر کلاس لی، جس میں قرآن کریم کی درست قراءت اور تلفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
شرکاء میں شامل اساتذہ نے اپنے اداروں کا تعارف پیش کیا جن میں الاسماء انسٹیٹیوٹ بڈگام، آیت اللہ یوسف میموریل انسٹیٹیوٹ شگن پورہ، حافظیان میموریل سکول پہلگام، پیام ایجوکیشنل اکیڈمی شالنہ اور امامیہ پبلک سکول ڈب گاندربل جیسے ادارے شامل تھے۔ اس موقع پر تعلیمی، اخلاقی اور تربیتی امور پر تجربات کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
تبیان قرآنی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی اس اہم علمی کاوش کو شرکاء نے سراہتے ہوئے اساتذہ کی فکری، تربیتی اور انقلابی تربیت کی سمت میں ایک مثبت قدم قرار دیا۔









آپ کا تبصرہ