حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور میں ’’یزیدیت شکن و صہیونیت ستیز اربعین حسینی‘‘ کا اہتمام کیا گیا۔ اربعین کی مرکزی تقریب کی صدارت سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ علامہ سید جواد نقوی نے کی جبکہ ملک بھر سے ماتمی دستے اور نوحہ خواں حضرات شریک ہوئے۔ نوحہ خوانوں میں بختیار علی شیدی، مشکور حسین کوثر، سید علی دیب رضوی، احمد رضا ناصری، ذاکر حسین ذاکر، علی عمار نقوی، علی جون جعفری، مظفر میوہ خان کلیری، زوار سبطین جعفری، جعفر حسین زعفر، اذکار حسین مقسوم، سعید عباس بھٹی، ابراہیم بلتستانی، شاہد علی شاہد، امجد علی بلتستانی اور محمد منتظر نگری سمیت دیگر نے شرکت کی۔
تصاویر دیکھیں:
لاہور جامعہ عروۃ الوثقیٰ میں "یزیدیت شکن اربعین حسینی" کے عنوان سے مجلس کا انعقاد
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عزاداری سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام اور خود امام حسینؑ نے جو عمل کربلا میں کیا، اس کی سرمشق پاکستان کی تمام مشکلات کی نجات کا سبب ہے۔ عزاداری کا اصل فلسفہ اور اصل مقصد ظلم کیخلاف قیام کرنا اور کسی بھی زمانے کے یزید کو قبول نہ کرنا ہے۔ جس طرح نماز پڑھنے سے انسان بے حیائی اور برائی سے بچتا ہے، اسی طرح عزاداری امام حسینؑ کرنے سے انسان ظلم کیخلاف کھڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری انسان کے اندر ظلم کو سہنے کی بے حسی ختم کر دیتی ہے، اسے مظلوموں کا حامی اور ظالموں کا دشمن بنا دیتی ہے۔ اگر کوئی نماز پڑھتا رہے لیکن بے حیائی اور برائی میں ڈوبا رہے تو وہ نماز دراصل عادت ہے، عبادت نہیں، اسی طرح اگر کوئی عزاداری کرے لیکن ظلم کیخلاف نہ اُٹھے تو یہ عزاداری نہیں بلکہ ایک رسمی مجلس ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری تاریخ کا سب سے بڑا پیغام ہے جو حق و باطل کی لکیر کو واضح کرتا ہے۔ یہ فقط سوگ نہیں بلکہ عالمی سطح پر ظلم کیخلاف ایک تحریک ہے۔ امام حسینؑ نے اپنی نجی زندگی کو قربان کیا تاکہ انسانیت کو بیدار کریں، مگر افسوس کہ آج ہم امام کو اپنی ذاتی بقا کیلئے چاہتے ہیں۔ عزاداری کا مقصد یہی ہے کہ انسان امام حسینؑ کے پیغام کو اپنی نجی خواہشات پر غالب کرے۔ مجالسِ امام حسینؑ کا فریضہ صرف آنسو بہانا نہیں بلکہ کردار سازی ہے۔ یہ محافل عبداللہ ابن مطیع جیسے کردار کو زہیر ابن قین میں بدلنے کی تربیت دیتی ہیں۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ عزاداری کی روح مزاحمت، شجاعت اور دلیری ہے۔ یہی فلسفہ عزاداری ہے جو دین کے ابلاغ، دین کے احیاء، دین کے نفاذ اور دین کے تحفظ کا ضامن ہے۔ ہمارے پاس عزاداری سے بڑا کوئی سرمایہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ زمانے کی یزیدیت عزاداری کے کاروانوں کی بیداری سے نابود ہوگی۔ عزاداری کا تقاضا ہے کہ ہر نسل کے یزید کا مقابلہ کیا جائے۔ عزاداری امام حسینؑ مظلوموں کیلئے پرچمِ بقا اور ظالموں کیلئے پیغامِ فنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عزاداری ظلم کے خلاف قیام پیدا نہ کرے تو وہ محض رسم ہے، لیکن اگر یہی عزاداری عملی شکل اختیار کرے تو یہ ظلم کیخلاف ابدی للکار ہے اور آج کے دور کی کربلا فلسطین و غزہ ہیں۔









آپ کا تبصرہ