جمعہ 19 ستمبر 2025 - 11:30
ایران کی آواز دبانے کی کوشش، ایرانی قیادت کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت سے روکنے کا منصوبہ

حوزہ/ امریکی ریپبلکن سینیٹرز نے ایک متنازع بل پیش کیا ہے جس کا مقصد ایرانی حکام کو نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں شرکت سے روکنا ہے۔ یہ اقدام عالمی قوانین اور امریکہ کی میزبانی کی ذمہ داریوں کے منافی قرار دیا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریپبلکن سینیٹر تڈ کروز نے "SEVER" کے نام سے ایک لائحہ عمل کانگریس میں پیش کیا ہے، جس کے تحت ایران کے اعلیٰ حکام کو امریکہ کا ویزا دینے اور انہیں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شریک ہونے سے روکنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس بل کی حمایت ٹام کاٹن، جان باراسو، اشلی مودی، ریک اسکاٹ اور جانی ارنسٹ سمیت متعدد ریپبلکن سینیٹرز نے کی ہے، جبکہ اس کی ایک نقل پارلیمنٹ میں جمع کرائی گئی ہے۔

کروز نے اپنے بیان میں ایران کے خلاف پرانے الزامات کو دہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایرانی قیادت دہشت گردی کی حمایت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، اس لیے انہیں امریکہ کی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

یہ بل ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس نیویارک میں شروع ہو چکا ہے۔ پروگرام کے مطابق ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور وزیر خارجہ عباس عراقچی اس اجلاس میں ایران کی نمائندگی کریں گے۔

رپورٹس کے مطابق، امریکی انتظامیہ ایرانی وفد کے لیے اضافی پابندیوں پر بھی غور کر رہی ہے، جن میں حتیٰ کہ بڑی دکانوں جیسے "کاسٹکو" اور "سمز کلب" سے خریداری کے لیے امریکی محکمہ خارجہ سے خصوصی اجازت لینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اقدام امریکہ کے دوہرے معیار اور اقوام متحدہ کی میزبانی کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عالمی قوانین کے مطابق، امریکہ بطور میزبان اس بات کا پابند ہے کہ تمام ممالک کے نمائندوں کو اجلاس میں شرکت کی اجازت دے۔ ایران کے سفارتی وفد پر اس طرح کی پابندیاں نہ صرف واشنگٹن کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے منافی ہیں بلکہ ایران کی آواز کو عالمی سطح پر دبانے کی کھلی کوشش ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha