حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ اراکی نے حوزات علمیہ میں تبلیغی امور کے صوبائی سربراہان کے ساتھ مجتمع یاوران مہدی (عج) جمکران کے کانفرنس ہال میں منعقدہ نشست میں خطاب کے دوران کہا: دشمنوں کا سب سے کامیاب ہتھیار نفسیاتی جنگ ہے۔ فوجی محاذ پر دشمن ہارتا ہے اور اگر جنگ عملی محاذ تک پہنچ جائے تو ہم فتح یاب ہوں گے۔ جو چیز فتح حاصل کرنے میں رکاوٹ بنتی ہے، وہ دشمن کی جنگ سے پہلے کی نفسیاتی جنگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دشمن نفسیاتی جنگ کے ذریعے ہمیں کمزور کرتا ہے۔ وہم پیدا کرنا، خوف، ارادے کو کمزور کرنا اور عوام کو مایوس کرنا دشمن کے اوزار ہیں۔ تبلیغ کے میدان میں ہمارا ایک اہم فریضہ اسی نفسیاتی جنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔ دشمن کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم واقعی طاقتور ہیں۔
آیت اللہ اراکی نے کہا: ہمیں انقلاب اسلامی کے میدان، اس کی کامیابیوں اور فتوحات کو عوام خصوصاً نوجوان نسل کے سامنے واضح کرنا چاہیے۔ نوجوانوں کو یہ جاننا چاہیے کہ دشمن اس انقلاب سے کیوں دشمنی رکھتا ہے۔ ہمیں دشمنیوں کی اساس و بنیاد کو بیان کرنا چاہیے تاکہ نئی نسل میں ایمان اور بصیرت مضبوط ہو۔
حوزہ علمیہ کی اعلی کونسل کےاس رکن نے امریکہ کے سامنے بعض حکمرانوں کی تذلیل کی مثال دیتے ہوئے کہا: شرم الشیخ کانفرنس بعض ممالک کے رہنماؤں کی ٹرمپ کے سامنے تحقیر کا واضح منظر تھا۔ اس نے اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو ذلیل کیا حالانکہ یہی لوگ صہیونیت اور امریکہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ مصر کے صدر نے برسوں مقاومتی تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن ٹرمپ کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہ تھی اور وہ ذلیل ہوئے۔
آیت اللہ اراکی نے مزید کہا: پوری دنیا نے ایران کی تعریف کی کہ اس نے اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ یہ عزت ہماری قوم کے ایمان اور استقلال کا نتیجہ ہے۔ ہمیں جائزہ لینا چاہیے کہ ہم نے نفسیاتی جنگ کے محاذ پر کتنا کام کیا ہے اور ہمیں اس میں مزید بہتری کے لئے کون سے اقدامات کرنے چاہئیں۔









آپ کا تبصرہ