منگل 14 اکتوبر 2025 - 11:00
شرم الشیخ اجلاس؛ 70 ہزار فلسطینیوں کے خون سے سودے بازی یا امن معاہدے پر دستخط؟ تبصرہ

حوزہ/شرم الشیخ اجلاس میں ٹرمپ نے تیسری بڑی جنگ سے بچاؤ کا دعویٰ تو کیا، لیکن غاصب اسرائیل کی وعدہ خلافیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا اور علاقائی رہنماؤں نے معاہدے پر دستخط کر دئیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصری صدر کی میزبانی میں شرم الشیخ امن اجلاس منعقد ہوا؛ جس میں غزہ کے مظلوم عوام پر صیہونی قابضین کے جارحانہ حملوں کو روکنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں مختلف ممالک کے سربراہان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شیطان بزرگ امریکی صدر ٹرمپ نے اجلاس سے خطاب میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں تیسری عالمی جنگ نہیں چاہیے، کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جامع معاہدہ طے پایا ہے، جس پر دستخط کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا اور ان کی تلاش جاری ہے۔

ٹرمپ نے صیہونی حکومت کی گزشتہ وعدہ خلافیوں کا تذکرہ کیے بغیر دعویٰ کیا کہ یہ معاہدہ برقرار رہے گا۔ سب کچھ غیر متوقع طور پر اور پُرسکون انداز میں ہوا اور سب خوش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کا معاہدہ سب سے بڑا اور پیچیدہ معاہدہ ہے۔ ہم تیسری عالمی جنگ نہیں چاہتے۔

واضح رہے اجلاس کے اختتام پر ٹرمپ، مصری صدر عبد الفتاح السیسی، رجب طیب اردوان اور قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے غزہ معاہدے پر دستخط کیے۔

مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم تباہ کن ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ چاہتے ہیں، کہا کہ ہم ایک بے مثال تاریخی لمحے کے گواہ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ انسانیت کی تاریخ کے ایک دردناک باب کو ختم کرے گا۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی منصوبہ ہی واحد راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام کی سلامتی طاقت اور عسکری قوت سے حاصل نہیں ہوتی، بلکہ امن سے حاصل ہوتی ہے۔ امن ہی ہماری اسٹریٹجک ترجیح ہے۔ فلسطینی قوم کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے اور انہیں آزادی اور خود ارادیت کا حق دیا جانا چاہیے۔

السیسی نے مزید کہا کہ امن حکومتوں کے ذریعے قائم نہیں ہوتا، بلکہ اقوام ہی امن کی بنیاد رکھتی ہیں۔ اقوام کا مشترکہ انتخاب امن ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم غزہ کی تعمیر نو کے لیے مشترکہ بنیادوں پر اقدامات کریں گے۔ ہم خطے کے لیے ایک روشن مستقبل کی امید کرتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ہمیں ایسا مشرق وسطیٰ چاہیے جو تباہ کن ہتھیاروں سے پاک ہو۔ غزہ معاہدے کو عملی جامہ پہنایا جانا چاہیے اور دو ریاستی حل کو نافذ کیا جانا چاہیے۔ ہم نے آج اس حوالے سے ایک تاریخی دستاویز پر دستخط بھی کیے ہیں۔

تبصرہ

واضح رہے اس بیان کے مطابق کسی بھی اسلامی رہنما نے فلسطین کے ان 70 ہزار مظلوموں کے خون کی بات نہیں کی، بلکہ امن اور دو ریاستی حل سمیت السیسی نے تباہ کن ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ کی بات کی۔

یاد رہے مشرق وسطیٰ کو غیر مسلح کرنا ہی ٹرمپ اور نیتن یاہو کی دیرینہ خواہش رہی ہے جو کہ بعض نام نہاد اسلامی ممالک کے سربراہان کے توسط سے پوری ہونے جا رہی ہے۔

اس اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران نے یہ کہہ کر کہ ہم اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے، شرکت کرنے سے انکار کر دیا۔

اس اجلاس میں ٹرمپ نے حسب سابق یاوہ گوئی سے کام لیتے ہوئے کہا کہ ہم تیسری جنگ عظیم کے خواہاں نہیں ہیں، لیکن وہ یہ بات شاید بھول گئے کہ ہمارے پاس خطرناک اسلحے موجود ہیں جو ہم اسرائیل کو فراہم کر رہے ہیں۔

شرم الشیخ امن معاہدہ دستخط اجلاس کی حقیقت آنے والے دنوں میں کھل کر سامنے آ جائے گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha