منگل 14 اکتوبر 2025 - 12:56
اور جب شرم الشیخ میں شرم مر گئی!

حوزہ/ شرم الشیخ میں اکھٹا ہونے والے بے ضمیروں سے آج نہ جانے کتنے غزہ کے معصوم بچوں کی روحیں کہہ رہی ہوں گی بے شرمو! تمہارے سامنے موجیں مارتا یہ بحرِ احمر نہیں؛ یہ اُمت مسلمہ کے خون کا سمندر ہے۔

تحریر: مولانا سید نجیب الحسن زیدی

حوزہ نیوز ایجنسی| شرم الشیخ میں اکھٹا ہونے والے بے ضمیروں سے آج نہ جانے کتنے غزہ کے معصوم بچوں کی روحیں کہہ رہی ہوں گی بے شرمو! تمہارے سامنے موجیں مارتا یہ بحرِ احمر نہیں ؛ یہ اُمت مسلمہ کے خون کا سمندر ہے، یہ ریتیلے علاقوں میں بنے عالیشان محل، حقیقت میں تمہارے مردہ ضمیروں کے مدفن ہیں۔

جہاں تم براجمان ہو اور جہاں تمہارے کھنکتے جاموں اور رقص و سرور کی محفلوں میں تھرکتے دیو ہیکل شیطانوں کے قہقہوں کے درمیان غزہ کے بھوکے بچوں کی آوازوں کو سنا جا سکتا ہے وہ سب چیخ کر کہہ رہے ہیں؛ "فلسطین جل رہا ہے!" اور تم سفاک درندوں کے ساتھ الگ الگ زاویوں سے تصویریں بنانے میں مشغول ہو۔

ائے شرم الشیخ کے بے شرموں کچھ تو شرم کرتے غزہ کے بچوں کے جسم راکھ ہوئے، زیتون کے پیڑ جل گئے اور تم نے کہا: "یہ امن کا نیا سورج ہے!"

واہ رے مسلم حکمرانوں؛ تمہیں شرم نہیں آئی کہ تم نے غزہ و فلسطین کو تباہ کرنے والے درندے کے لئے "نوبل" کی سفارش کی، شرم آنا چاہیئے تمہیں، کعبہ کی سمت سے منہ موڑ کر تم نے وائٹ ہاووس کی جانب سر جھکا لیا، تم واشنگٹن کی سمت سجدہ گزار ہوئے، جب قُدس رو رہا تھا، تم تالی بجا رہے تھے! تمہارے ہونٹوں پر تسبیح تھی، مگر دلوں میں ڈالر کی گنتی!

بحرِ احمر کی لہروں میں بھی بغاوت تھی کہ شاید کوئی جاگ جائے، مگر تم نے کہا:ب"یہ تو شام کی ہوا ہے!" یہ شام نہیں، یہ شامِت امت کی ہوا تھی، یہ ہوا نہیں، آہِ شہیدانِ قُدس ہے! تمہیں شرم آنا چاہیئے، ریت کے تاجدارو!، ریت کے محل گرنے والے ہیں!، تاریخ تمہیں نہیں بخشے گی!کعبہ تم سے سوال کرے گا،قُدس تمہاری حرکتوں پر تمہیں کبھی نہیں بخشے گا اور تمہارے نام پہ آنے والی نسلیں لعنت بھیجیں گی، ہر ماتم، ہر احتجاج میں تم پر ملامت ہوگی، جب تک ظالم کی مسکراہٹ باقی ہے، تمہارے ضمیروں میں مظلوموں کی چیخنے کی صدائیں گونجتی رہیں گی، کم مایوں، تمہیں شرم کیوں نہ آئی۔ آتی بھی کیوں شرم الشیخ کے عالیشان محلوں میں تمہارے ضمیروں کے ساتھ شرم بھی مر گئی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha