حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرنے والے عربوں کے ایک نمایاں گروہ نے غزہ کے بارے میں ٹرمپ کے حالیہ متنازعہ بیان کے بعد اپنا نام تبدیل کر لیا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے لوگوں کی جبری نقل مکانی کی تجویز پر اس گروہ نے سخت تنقید کی اور اپنے پرانے نام "امریکی عرب حامیان ٹرمپ" کی جگہ نئے نام "امریکی عرب حامیانِ امن" کا اعلان کیا۔
گروہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پرعزم ہیں اور ٹرمپ کے غزہ پر تسلط اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ عرب رہنماؤں، بشمول فلسطینی صدر محمود عباس، سے براہ راست مذاکرات کرنے میں ناکام رہے ہیں، گروہ کے بیان میں واضح کیا گیا کہ وہ کسی بھی صورت میں فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کے سخت خلاف ہیں۔
اس گروہ نے ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو میں مدد کے وعدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی مقصد غزہ کو فلسطینیوں کے لیے قابلِ رہائش بنانا ہونا چاہیے تھا، نہ کہ کسی اور کے لیے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ ایک ایسے فلسطین کے قائل ہیں جو ان علاقوں پر مشتمل ہو جنہیں اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضے میں لیا تھا، یعنی مغربی کنارے، غزہ، اور مشرقی بیت المقدس جو فلسطین کا دارالحکومت ہو۔
آپ کا تبصرہ