حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایک ایسی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد تہران پر مزید دباؤ بڑھانا ہے۔
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ میمورنڈم نہایت سخت ہے، جبکہ دوسری جانب امریکی صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ طے پا جائے گا کہ اس یادداشت کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی؛ جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرِ خارجہ جناب ڈاکٹر سید عباس عراقچی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ شب دئیے جانے والے بیانات پر میں سمجھتا ہوں کہ ایران پر پہلے بھی زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے اور دوبارہ بھی ناکام ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اصل مسئلہ، اسلامی جمہوریہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکا جانا ہے تو یہ ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں؛ ہم جب چاہیں ایٹم بم بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران، NPT معاہدے کا پابند ہے اور جوہری توانائی کے حصول پر ہمارا مؤقف بہت واضح ہے اور اس سلسلے میں رہبر انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کا ایک فتویٰ بھی موجود ہے جو ہمارے دائرہِ کار کا احاطہ کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ