جمعہ 24 اکتوبر 2025 - 05:23
وسیع تحقیق کے ذریعہ علماء کی زندگی کے حقائق کو متعارف کرائیں

حوزہ/ حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے عالم اسلام کے علماء کی حیاتِ طیبہ کے عنوان سے منعقدہ پہلی قومی کانفرنس کے نام جاری پیغام میں کہا: آج ملک کے ممتاز علمی افراد کے فرائض میں سے ایک درست اور صحیح طرز زندگی کے نمونے متعارف کرانا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی نے عالم اسلام کے علماء کی حیاتِ طیبہ کے عنوان سے مجتمع عالی تربیت مجتہد مدیر محمدیہ قم میں منعقدہ پہلی قومی کانفرنس کے نام پیغام جاری کیا، جس کا متن حسبِ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سیدنا ونبینا ابی القاسم المصطفی محمد وعلی اہل بیتہ الطیبین الطاہرین سیما بقیت اللہ فی الارضین۔

میں سب سے پہلے اس محترم اجتماع کی خدمت میں سلام و تحیات پیش کرتا ہوں۔

آج ملک کے ممتاز علمی افراد کے فرائض میں سے ایک درست اور صحیح طرز زندگی کے نمونے متعارف کرانا ہے۔ بدقسمتی سے ورچوئل اسپیس کے پھیلاؤ کے غلط استعمال اور اسے گمراہ کن راستے پر برتنے کے ذریعہ ہمارا دشمن نوجوان نسل کے طرز زندگی کو اس سمت لے جا رہا ہے کہ قیمتی اخلاقی اوصاف ماند پڑ رہے ہیں یا ختم ہو رہے ہیں۔

اس بنیاد پر دینی قیمتی اقدار کو متعارف کرانا ایک انتہائی اہم فریضہ ہے۔ قرآن کریم میں بھی پروردگار متعال اس اصل کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ الہی پیغمبروں کی زندگیاں متعارف کروا کر انسانیت کے لیے راہیں کھولیں۔ اسی الہی سنت کی بنیاد پر ان عظیم لوگوں کی زندگیوں کو معاشرہ میں متعارف کرانا چاہیے جنہوں نے قرآن کے مدار اور محور پر عمل کیا اور ان قرآنی نمونوں کو اپنی زندگی میں پیش نظر رکھا اور اس سلسلے میں بزرگ علماء کی پاکیزہ زندگیوں کو جن کے زندگی کے مختلف پہلوؤں میں خاص امتیازات ہیں، کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ جیسا کہ فرمایا: "إن العلماء ورثة الأنبياء"۔ لیکن اہم نکتہ جو میں اس قیمتی اور اہم موضوع کے انعقاد کرنے والوں کے سامنے عرض کرنا چاہتا ہوں، وہ یہ ہے کہ ان کا کام بذات خود بہت مبارک ہے اور اسے جاری رہنا چاہیے اور محض ایک کانفرنس تک محدود نہ رہے بلکہ مصادیق پر غور کریں اور ایک تجربہ کار اور ماہر کمیٹی بزرگ اور ممتاز علماء کی زندگیوں کے دقیق جائزے اور ان کے زندگی کے تمام پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہیں متعارف کرائے اور اس سلسلہ میں آپ بزرگ علماء کی شخصیات کو متعارف کروانے کے لیے دوسروں سے مقالات کے ذریعے بھی مدد لے سکتے ہیں۔

دوسرا نکتہ ان نمونوں کو کیسے متعارف کرانا ہے؟ طبعی بات ہے کہ محض رسمی کانفرنسز اور بھاری اخراجات کے ذریعے جو اب بدقسمتی سے رواج پا گیا ہے اور کانفرنس کے ختم ہونے کے بعد کوئی اثر نظر نہیں آتا اور کام ویسے کا ویسا رہ جاتا ہے، اس سے مطلوبہ نتیجہ حاصل نہیں ہوگا۔

میں نے بارہا حوزہ علمیہ کے ذمہ داروں سے کہا ہے کہ بہت سی کانفرنسیں رسمی طور پر منعقد ہوتی ہیں اور کبھی ہم دیکھتے ہیں کہ قم میں ایک ہی دن کئی کانفرنسز مشترکہ مدعوین کے ساتھ منعقد ہو رہی ہوتی ہیں جن کا صرف رسمی پہلو ہوتا ہے اور کچھ وقت بعد ان کی افادیت بھلا دی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر کسی علمی شخصیت کی تجلیل کی جاتی ہے، کئی معروف شخصیات کو مدعو کیا جاتا ہے، جبکہ کسی قیمتی نمونے کو پہچاننے کے لیے حوزہ کی نئی نسل کو مدعو کیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس راستہ اور طریقہ کو پہچان سکیں۔ آپ کا کام مجھے دی گئے رپورٹ کے مطابق، اس لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے کہ یہ ایک محدود، کم خرچ اور جاری رہنے والا اجتماع ہے اور ان شاء اللہ دی گئی توجہات پر عمل کیا جائے گا۔

میں خصوصاً آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ وسیع تحقیق کے ذریعے علماء کی زندگی کے حقائق کو متعارف کرائیں۔ بدقسمتی سے آج ہم بعض علماء کی زندگیوں کے فقہی، اصولی اور خصوصاً سیاسی آراء کے بارے میں نادرست روایات کا سامنا کر رہے ہیں اور کبھی اس عالم کے تفکرات کے خلاف تک نقل کر دیا جاتا ہے اور یہ اشکال اس قدر ہے کہ حالیہ علماء کے بارے میں بھی نقل کیا جاتا ہے جن کے شاگرد ابھی زندہ ہیں۔

میں آپ کے کام کو بہت مبارک سمجھتا ہوں اور موضوع کے اس حسن انتخاب پر بھی خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں اور تمام انعقاد کرنے والوں کی زحمتوں کی قدردانی کے ساتھ ساتھ آپ سب کی خداوند متعال سے توفیق کا طلبگار ہوں۔

یکم جمادی الاولی 1447ھ / اول آبان ماه 1404 شمسی / 23 اکتوبر 2025ء

حسین نوری ہمدانی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha