حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمِ باعمل، ایمان و تقوائے الٰہی سے مزین بے نظیر شخصیت " حجۃ الاسلام و المسلمین محمد عباس انصاری" کی تیسری برسی پر جناب نثار حسین حسینی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کل امتِ مسلمہ جموں و کشمیر، بالخصوص وادی کشمیر کے معروف عالمِ دین مولانا مسرور عباس انصاری، راجا ناصر عباس انصاری و دیگر اقربا کی خدمت میں تسلیت عرض ہے پیش کرتا ہوں۔
مولانا مولوی محمد عباس انصاری کون تھے؟
وادی کشمیر کی وہ بیباک و مایہ علمی شخصیت ہے جو اپنی مثال آپ ہیں وہ 17 اگست 1936ء نواکدل سرینگر میں مقیم ایک باوقار و علم و عمل سے مزین انصاری گھرانے میں جلوہ افروز ہوۓ جو باعث بنا کہ ان کی تشریف آوری سے متذکرہ گھرانے کی رونق میں چار چاند لگ گئے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ سننے کے عین مطابق ان کی پیدائش کے ساتھ ہی یہ باوقار گھرانہ وادئِ گلپوش کی انگنت علمی و بابصیرت شخصیات کی دور اندیش نگاہوں کا مرکز قرار پایا ہے، یہاں تک کہ والدین و دیگر خیر خواہاں کی شفقت میں ان کے تعلیمی سفر کا آغاز ہوا جو نشیب و فراز سے گزرتے ہوۓ ڈھیر ساری کٹھنائیوں کے ساتھ دنیا کے عظیم درسگاہ حوض علمیہ نجف اشرف میں مکمل ہوا۔ پھر وہاں سے واپسی پر وارد وطن ہوتے ہی آپ نے تبلیغ دین اور اتحاد بین المسلمین کا بار گراں اپنے کاندھوں پر اٹھایا جس میں آپ نے بارہا سلاخوں کے پیچھے رہنا پسند کیا ہے لیکن کبھی اصولوں کا سودا نہیں کیا۔
آپ کے سر تصانیف کثیرہ کا تاج بھی رہا اور حق و صداقت کی دنیا میں آپ کا راج بھی رہا۔ آخر میں آپ مدینہ پبلک اسکولز کی صورت میں ایک عظیم الشّان و فقید المثال تحفہ قوم کو عطا کرکے 25 اکتوبر 2022ء خالقِ حقیقی سے جا ملے۔









آپ کا تبصرہ