منگل 28 اکتوبر 2025 - 04:33
ہم اپنا مال با برکت کیسے بنائیں؟

حوزہ/ انفاق کریں اور لوگوں کے بوجھ ہلکے کریں؛ صدقہ رزق میں اضافہ کرتا ہے اور نیک عمل زندگی میں برکت لاتا ہے۔ جیسا کہ امام صادقؑ کے فرزند کی روایت میں ہے کہ انہوں نے چالیس دینار صدقہ دیا تو صرف دس دن میں ان کی حالت بدل گئی۔ مشکلات کا حقیقی حل درست اور الہی اعمال میں ہے، نہ کہ باطل راستوں یا جادو ٹونے میں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام ناصر رفیعی نے اپنی ایک تقریر میں "صدقہ، روزی میں کشادگی اور برکت کی کنجی" کے موضوع پر گفتگو کی ہے جو قارئین کی نذر کی جا رہی ہے۔

خرچ کرو اور لوگوں کے بوجھ ہلکے کرو، طبقاتی فرق کو کم کرو۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو خرچ کرنے کی ترغیب دینے کے لیے کئی مثالیں دی ہیں:

کبھی آپ ایک دانہ بوتے ہیں اور وہ دانہ سات بالیوں میں بدل جاتا ہے، ہر بالی میں سو دانے ہوتے ہیں۔

بعض روایات میں آیا ہے کہ بعض حالات میں ایک دانہ سات سو دانے تک پھل دیتا ہے۔

مراد یہ نہیں ہے کہ ہم صرف لفظی مثال پر بھروسہ کریں، بلکہ حقیقت میں نیک عمل برکت اور اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔

اگر آپ ایک درہم بھی صدقہ دیں یا ایک روپیہ، تو یہ عمل اس دانے کی مانند ہے جس کی پیداوار کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔

پھر کیوں نہیں خرچ کرتے؟

خرچ کرنا تمہارے مال کو کم نہیں بلکہ بڑھاتا ہے۔

اس سلسلے میں ایک مشہور روایت یہ ہے کہ امام صادق (ع) کے ایک بیٹے محمد بن جعفر آپ کے پاس آئے اور کہا کہ میری مالی حالت خراب ہے، میرے پاس صرف چالیس دینار ہیں۔

امام (ع) نے فرمایا: انہیں صدقہ دے دو۔ بیٹے نے کہا: اگر میں یہ بھی دے دوں تو میری جیب خالی ہو جائے گی، میری حالت اور بگڑ جائے گی۔

امام (ع) نے فرمایا: "ہر چیز کی ایک کنجی ہوتی ہے... اور تمہاری روزی کی کنجی صدقہ ہے۔"

ہماری ایک غلطی یہ ہے کہ ہم مشکل کے دروازے کی کنجی کو نہیں پہچانتے یا قفل میں غلط چابی لگا دیتے ہیں، جس سے نہ صرف دروازہ نہیں کھلتا بلکہ چابی ٹوٹ بھی سکتی ہے اور معاملہ مزید بگڑ سکتا ہے۔ اگر ہم صحیح چابی ڈھونڈ لیں تو دروازہ کھل جاتا ہے۔

یہ مثالیں عام کی جا سکتی ہیں: اگر انسان کی شہوت پر قابو پانا چاہتے ہو تو اس کی کنجی نکاح ہے، نہ کہ غیر شرعی تعلقات جو عزت اور مواقع دونوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔

اگر تم طاقت چاہتے ہو تو راستہ دوسروں کو قتل کرنا نہیں ہے۔ سلیمان (ع) کے پاس بھی طاقت تھی مگر اس طریقے سے نہیں۔

اگر تم مال چاہتے ہو تو راستہ بدعنوانی نہیں ہے۔ صحیح کنجی حلال کوشش اور اللہ پر بھروسہ ہے۔

بہت سے خاندان جب ان کے بچوں کی شادی میں تاخیر ہوتی ہے یا کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو فوراً "جادو" اور "ٹونے" کے پیچھے بھاگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے۔

دین ایسے عقیدے کی تصدیق نہیں کرتا۔ دین آپ کو بتاتا ہے کہ دعا کرو، صدقہ دو، قربانی کرو اور شرعی و روحانی ذرائع استعمال کرو۔

بہت سے معاملات میں صحیح حل کو نہ جاننے کی وجہ سے انسان غلط راستے پر چل پڑتا ہے۔ غلط راستہ کبھی واپس لوٹنے کے قابل ہوتا ہے اور کبھی پرانا، خطرناک اور ناقابل تلافی ہو جاتا ہے۔

اگر آپ قفل میں غلط چابی لگائیں اور زور سے دبائیں تو چابی ٹوٹ جائے گی اور دروازہ پھر کبھی نہیں کھلے گا، یعنی ایک غلطی مواقع کو ہمیشہ کے لیے تباہ کر سکتی ہے۔

مذکورہ روایت میں اس نوجوان نے چالیس دینار صدقہ میں دے دیے۔ دس دن کے اندر ہی اس کی حالت بدل گئی اور اسے تقریباً چار ہزار دینار جیسی رقم مل گئی۔

یہ واقعہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ "روزی کی کنجی صدقہ ہے"۔ صدقہ روزی میں واپسی اور کشادگی کا راستہ ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha