حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید محمد باقر درچہ ایؒ، جو آیت اللہ بروجردیؒ کے اساتذہ میں سے تھے، اپنی زاہدانہ زندگی اور مالِ مشتبہ سے شدید پرہیز کے لیے معروف تھے۔
کہتے ہیں کہ ایک متدین تاجر نے انہیں ماہِ مبارک میں افطار پر مدعو کیا۔ کھانے کے بعد اس تاجر نے ایک کاغذ پیش کیا اور عرض کیا کہ سید اس پر دستخط کر دیں، جو درحقیقت ایک جائیداد کی رجسٹری تھی۔ جیسے ہی سید کی نظر اس پر پڑی، ان کا چہرہ بدل گیا اور لرزتی آواز میں فرمایا: "تم نے مجھے کھانا اس لیے کھلایا کہ میں یہ کام تمہارے لیے کر دوں؟ یہ تو رشوت اور حرام مال ہے!"
سید درچہ ای فوراً مدرسے واپس آئے، سخت اضطراب کے عالم میں ہاتھ حلق میں ڈال کر قے کی تاکہ اس لقمے کا اثر معدے سے نکل جائے، اور روتے ہوئے کہتے رہے: "کچھ حصہ ابھی بھی میرے پیٹ میں باقی رہ گیا ہے!"
یہ واقعہ نہ صرف ان کی عبادت و زہد کا مظہر ہے بلکہ اس بات کی روشن مثال بھی کہ ایک عالمِ ربانی حرام مال سے کس قدر نفرت رکھتا ہے۔
(منبع: در محضر عالمان، ص ۲۳۱)









آپ کا تبصرہ