حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشی گن کے امام جمعہ حجتالاسلام والمسلمین باسم الشرع نے ایران اور صہیونی حکومت کے درمیان 12 روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی کو داخلی صلاحیت، خود انحصاری اور رہبر انقلاب کی حکیمانہ قیادت کا ثمرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج ایران کو سب سے بڑا خطرہ بیرونی نہیں بلکہ اندرونی سطح پر پیدا ہونے والی فکری و سیاسی چیلنجوں سے لاحق ہے۔
امام جمعہ مشی گن نے گزشتہ جمعہ کے خطبوں میں کہا کہ ایران نے صہیونی حکومت کی طرف سے مسلط کی گئی 12 روزہ جنگ میں ایک "تابناک فتح" حاصل کی اور بغیر کسی بیرونی طاقت پر انحصار کیے قوم، قیادت اور دفاعی توانائی کی بنیاد پر اپنے قومی مفادات کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا: ایران نے چالیس سالہ پابندیوں کے باوجود، چین، روس یا کسی بھی دوسری عالمی طاقت سے مدد لیے بغیر، اندرونی پیداوار، حکیمانہ فیصلوں اور عوامی استقامت کے ذریعے اس بڑے بیرونی خطرے کو شجاعت اور تدبیر سے ڈال دیا۔
حجت الاسلام باسم الشرع نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے مطالعاتی اور تحقیقاتی ادارے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ایران نے انتہائی حساس اور محدود وسائل کے باوجود کس طرح یہ کامیابی حاصل کی، اور اس میں رہبر انقلاب کی قیادت کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنهای کو ایک بین الاقوامی اثر رکھنے والی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا: دنیا کے علمی و سیاسی مراکز آج بھی اُن کے بیانات اور پالیسیوں کو گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ حکمت، بروقت فیصلہ اور بحرانوں کا درست ادراک—یہ وہ خصوصیات ہیں جنہوں نے اس عظیم قائد کو نوے سال کی عمر میں بھی عالمی سطح پر باوقار مقام عطا کیا ہے۔
امام جمعہ مشی گن نے جنگ کے بعد ایران کے اندر بعض شخصیات کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات اور تنقیدوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے رویّے داخلی فضا کو چیلنجز سے دوچار کر دیتے ہیں۔
ان کے مطابق: بدقسمتی سے ایران کے بعض سابق حکومتی ذمہ داران، جو برسوں اقتدار میں رہے، آج بے بنیاد شکوک و شبہات اور کنایوں کے ذریعے داخلی ماحول کو متاثر کر رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے اصل خطرہ باہر سے نہیں بلکہ اندر کے اختلافات اور غیر ذمہ دارانہ بیانات سے ہے۔ ملت ایران کی طاقت ان کی وحدت اور آیت اللہ خامنهای کی حکیمانہ قیادت سے وابستگی میں ہے۔ یہی وحدت اسلامی جمہوریہ کا حقیقی سرمایہ ہے۔









آپ کا تبصرہ