بدھ 19 نومبر 2025 - 19:21
احکام شرعی | کیا وقف شدہ عمارت پر نئی منزلیں بنانا جائز ہے؟"

حوزہ/ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس استفتاء کا جواب دیا ہے جس کا موضوع وقف شدہ عمارتوں پر اضافی منزلیں تعمیر کرنے اور غیر مسقف وقف مقامات" جیسے کھلی جگہوں یا قبرستانوں" میں تعمیرات کا شرعی حکم ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، موجودہ دور میں شہری وسعت اور بلند عمارتوں کی تعمیر ایک عام ضرورت بن چکی ہے۔ اس صورتحال میں موجود جگہوں، خصوصاً وقف شدہ املاک کے بہتر استعمال کا مسئلہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ وقف، اسلامی تہذیب میں ایک مقدس ادارہ ہے جو ہمیشہ فقہی اور قانونی لحاظ سے خاص مقام رکھتا ہے، اور اس کی حرمت کا خیال رکھنا اور اس کی شرائط کی پابندی کرنا شرعاً ضروری ہے۔

اسی پس منظر میں یہ سوال سامنے آتا ہے کہ کیا وقف شدہ عمارتوں پر نئی منزلیں بنانا، یا غیر مسقف وقف جگہوں "مثلاً قبرستان وغیرہ" پر تعمیرات کرنا جائز ہے؟ یہ مسئلہ شرعی بھی ہے اور عملی اعتبار سے بھی اہم ہے۔اسی موضوع پر ایک استفتاء کے جواب میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کا فتویٰ پیشِ خدمت ہے۔

سوال: کیا وہ منزلیں یا طبقے جو وقف شدہ عمارت کے اوپر یا نیچے بنائے جائیں، وہ بھی اسی وقف کا حصہ شمار ہوں گے؟ اور اگر وقف کی جگہ مسقف نہ ہو، مثلاً قبرستان، تو اس کے اوپر عمارت بنانا شرعاً کیسا ہے؟

جواب: اگر وقف شدہ مسقف (چھت والی) عمارت پر عام اور رائج طریقے کے مطابق مزید منزلیں اس طرح بنائی جائیں کہ عرف میں وہ عمارت ہی کا حصہ شمار ہوں، تو احتیاطِ واجب کے طور پر وہ بھی وقف ہی کا حکم رکھتی ہیں۔

لیکن اگر وقف کی جگہ مسقف نہ ہو، جیسے قبرستان، تو ایسی جگہ پر عمارت بنانا اس صورت میں جائز ہے جب وہ تعمیر وقف کے اصل مصرف اور مقصد کے خلاف نہ ہو۔ ایسی تعمیر وقف کے حکم میں شامل نہیں ہوتی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha