جمعہ 21 نومبر 2025 - 09:27
احکام شرعی | دفتر میں ڈیوٹی کے دوران آرام کرنا جائز ہے یا ممنوع؟

حوزہ/ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی العظمیٰ خامنہ ای نے دفتری اوقات میں آرام کرنے اور ذاتی امور انجام دینے کے جواز سے متعلق ایک استفتاء کا جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتری ماحول میں وقت کی درست تقسیم اور کام کے اوقات سے مؤثر فائدہ اٹھانا، پیشہ ورانہ اخلاق اور حقوقِ کار کے اہم مسائل میں شمار ہوتا ہے۔ اسلام نے جہاں مزدور اور آجر کے باہمی حقوق کی پابندی پر زور دیا ہے، وہیں ملازمت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنا بھی ضروری قرار دیا ہے۔

اسی پس منظر میں یہ عام سوال پیش کیا جاتا ہے کہ: "اگر دفتری اوقات میں کوئی کام فوری طور پر درکار نہ ہو اور نہ ہی کوئی مراجعه موجود ہو، تو کیا تھوڑی دیر آرام یا ہلکی سی نیند لینا شرعاً جائز ہے؟"

یہ استفتاء نہ صرف ملازمین کے لیے شرعی حکم کو واضح کرتا ہے بلکہ دفتری نظم و ضبط اور کارگزاری کے اصولوں کو بھی بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔

اس موضوع پر حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کا جوابِ استفتاء پیشِ خدمت ہے۔

سوال: دفتر کے کام کی جگہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ نہ کوئی مُراجع ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی لازمی ذمہ داری موجود ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں کیا ہلکی پھلکی نیند لینا یا کچھ دیر آرام کرنا شرعاً درست ہے؟

جواب:دفتر کے اوقات میں ذاتی امور انجام دینا" including آرام یا چُھٹی لینا" محکمے کے ضابطوں اور متعلقہ ذمہ دار افسر کی قانونی اجازت پر منحصر ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha