حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے شعبہ کی جانب سے قم المقدسہ میں ’’فلسفہ اور اس کے سماجی اثرات‘‘ کے موضوع پر ایک نشست منعقد ہوئی جس میں مختلف علمی مراکز و اداروں کے اساتذہ نے شرکت کی۔ یہ نشست دراصل رہبر معظم انقلاب کے اس اہم پیغام کی تشریح تھی جس میں فرمایا گیا کہ فلسفہ تب اپنی حقیقی ذمہ داری ادا کرتا ہے جب وہ مجرد مباحث سے نکل کر معاشرے اور تمدنی زندگی میں کردار ادا کرے۔
نشست کا آغاز حوزہ علمیہ کے شعبہ تعلیم کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ابو القاسم مقیمی حاجی نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فلسفہ اسلامی کے عنوانات کا دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے اور یہ نشست اسی سلسلے کی پہلی کڑی ہے تاکہ حقیقی پالیسی سازی ممکن ہو سکے۔
مؤسسہ امام خمینیؒ کے محقق حجت الاسلام والمسلمین مجتبی مصباح یزدی نے کہا کہ حوزہ علمیہ کو فکری یلغار کے مقابلہ میں صفِ اوّل پر کھڑا ہونا چاہیے، جبکہ فلسفہ، فہمِ قرآن اور نظامِ اسلامی کی فکری بنیادوں کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے فلسفے کی سمت سازی، فلسفۂ مضاف کی تقویت اور فلسفی علوم کو عوامی زبان میں ترویج پر زور دیا۔
آیت اللہ احمد بہشتی نے ابن سینا کے قول کی روشنی میں کہا کہ فلسفے کی تعلیم کے لیے استعداد اور تقویٰ بنیادی شرطیں ہیں، جبکہ استاد حسن رمضانی نے واضح کیا کہ علومِ منقول بھی عقلانیت کے بغیر معتبر نہیں رہتے اور فلسفہ کو اسلام کے حکمتِ عملی پہلوؤں کے ساتھ مربوط رکھنا ضروری ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین حمید پارسانیا نے فلسفہ کو دیگر علوم کے ساتھ مرتبط کرنے اور حکمت مشاء، اشراق اور متعالیہ کی بنیادوں کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ اسی طرح دیگر اساتذہ نے فلسفۂ کودک، مقدماتی حلقوں، نئے دروس، متون کو از سر نو لکھنے اور فلسفہ کی بین الاقوامی شناخت کو ضروری قرار دیا۔
استاد علی اکبر رشاد نے فلسفۂ مضاف کی توسیع، درسی متون کی بنیاد ی اصلاح اور تحقیقاتی مراکز کے قیام پر تاکید کی، جبکہ آیت اللہ غلام رضا فیاضی نے علوم عقلی میں ’’نقد عالمانہ‘‘ اور کتاب و سنت کی بنیاد پر اعتقادی مباحث کی تقویت کو لازمی قرار دیا۔
نشست کے اختتام پر آیت اللہ اعرافی نے اساتذہ کے نکات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ نصف صدی میں قم، عالم اسلام کے سب سے بڑے عقلانی مرکز میں تبدیل ہوا ہے۔ انہوں نے جدید عالمی مباحث، خصوصاً مصنوعی ذہانت جیسے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسفہ اسلامی کی مضبوط اور نقادانہ پیش رفت کو ضروری قرار دیا۔









آپ کا تبصرہ