بدھ 3 دسمبر 2025 - 14:15
بچوں کا احترام

حوزہ/ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آٹھ اخروٹ دے کر بچوں کو کھیل سے روکا، تربیت کا طریقہ محبت اور رضامندی ہے، نہ کہ جبر۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زندگی کے بڑے سبق کلاس روم میں نہیں بلکہ روزمرہ کی سادہ زندگی میں چھپے ہوتے ہیں۔

ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کی طرف جاتے ہوئے چند بچوں کے پاس سے گزرے جو کھیل میں مصروف تھے۔ بچوں نے آپؐ کے گرد حلقہ بنا لیا اور ادب سے کہا: آپ ہماری اونٹنی بن جائیں، ہم آپؐ کی پیٹھ پر بیٹھ کر کھیلیں۔

ادھر صحابہ مسجد میں نماز کے انتظار میں تھے، اس لیے بلالؓ کو آپؐ کی تلاش میں بھیجا گیا۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلالؓ سے فرمایا: میرے گھر جاؤ اور بچوں کے لیے کچھ لے آؤ۔

بلالؓ گئے اور گھر میں آٹھ اخروٹ پائے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لائے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچوں سے فرمایا: کیا تم اپنی اس اونٹنی کو ان آٹھ اخروٹوں کے بدلے فروخت کرو گے؟

بچے خوشی خوشی راضی ہوگئے اور اس طرح محبت اور مسرت کے ساتھ آپؐ کو جانے دیا۔

اس واقعے کی روشنی میں تربیت کا اصول یہ ہے کہ بچوں کو کسی کام یا ان کے پسندیدہ کھیل سے روکنا ہو تو ایسا طریقہ اپنایا جائے جس سے وہ خوش دلی کے ساتھ آمادہ ہوں—نہ کہ جبر، زبردستی یا سختی کے ذریعے۔ جیسے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچوں کی پسند کے مطابق معاملہ کرکے انہیں رضامندی سے کھیل چھوڑنے پر آمادہ کیا۔

ماخذ: سیرۂ تربیتی پیامبر و اہل بیتؑ، صفحہ 87

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha