بدھ 3 دسمبر 2025 - 22:20
شہداء کے بچے بے خوف ہو کر اپنے والدین کا مشن جاری رکھیں

حوزہ/ نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے رہنما حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ ابراہیم زکزاکی نے اپنے خطاب میں شہدا کے فرزندوں سے کہا کہ وہ خدا کی راہ میں ثابت قدم رہیں، جہاد و مزاحمت کے دامن کو تھامے رکھیں اور اپنے شہید والدین کے روشن راستے کو عزم و یقین کے ساتھ جاری رکھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے رہنما حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ ابراہیم زکزاکی نے اپنے خطاب میں شہدا کے فرزندوں سے کہا کہ وہ خدا کی راہ میں ثابت قدم رہیں، جہاد و مزاحمت کے دامن کو تھامے رکھیں اور اپنے شہید والدین کے روشن راستے کو عزم و یقین کے ساتھ جاری رکھیں، شہدا کا خون امتِ اسلامی کی بیداری، عزت اور مستقبل کی کامیابی کا مضبوط سہارا ہے۔

دارالحکومت ابوجا میں منعقدہ شہدائے نائیجیریا کے اہل خانہ کی موجودگی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، تحریک اسلامی نائیجیریا کے رہنما نے کہا کہ شہیدوں نے ایمان، شجاعت اور خدا سے وفاداری کی راہ میں جان قربان کی اور اب ان کے وارثوں کی ذمہ داری ہے کہ اسی راستے پر ڈٹے رہیں۔

شیخ زکزاکی نے کہا کہ دشمن ہمیشہ ظلم و تشدد کے ذریعے مؤمنین کو راہِ خدا سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔

انہوں نے ’’یومُ الشہدا‘‘ کی یاد مناتے ہوئے کہا: “دشمن کی گولیاں اور دھمکیاں لوگوں کو ڈرانے کے لیے ہوتی ہیں تاکہ وہ ہمارے ساتھ نہ آئیں۔ جو موت سے ڈرتا ہو، اس کا ہماری صف میں کوئی مقام نہیں۔ یہ راستہ ان لوگوں کا ہے جو خدا کی خاطر جان دینے سے نہیں گھبراتے۔”

انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہمارے درمیان رہ کر بھی شہادت سے گھبراتے ہیں، انہیں الگ ہو جانا چاہیے، کیونکہ یہ محاذ تردّد اور خوف کا نہیں بلکہ یقین اور جرأت کا ہے۔

شیخ ابراہیم زکزاکی نے کہا کہ ہم وہ لوگ نہیں جو دشمن کو دعوت دیں کہ ’’آؤ ہمیں قتل کرو‘‘، بلکہ ہم خدا کی راہ پر مضبوطی سے کھڑے ہیں، چاہے نتیجہ شہادت ہی کیوں نہ ہو۔

انہوں نے برسوں کی جدوجہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: “ہمیں کس چیز سے ڈرائیں گے؟ گولی سے؟ جو کچھ وہ کر سکتے تھے، کرچکے ہیں؛ مگر ہم اب بھی کھڑے ہیں۔ اب ہمیں ڈر نہیں رہا۔ بلکہ ہم چاہتے ہیں اپنے شہداء کی صف میں جا ملیں۔”

انہوں نے ظالموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم اپنی آخری حد تک پہنچ چکے ہو—گولیاں چلا کر تم نے اپنی اصل پہچان خود ظاہر کر دی ہے، اب تمہارے پاس ہمیں ڈرانے کے لیے کچھ باقی نہیں۔ شہداء کے اہلِ خانہ جنہوں نے اپنے پیاروں کو تمہارے ہاتھوں کھویا، وہ کبھی تم سے نہیں ڈریں گے۔ اگر دنیا میں کون نہیں ڈرے گا تو وہی شہداء کے گھرانے ہیں۔”

رہبرِ تحریک اسلامی نے کہا کہ حقیقی کامیابی یہ ہے کہ انسان حق کے راستے پر ثابت قدم رہے، پھر اس کے سامنے دو انجام ہیں: یا خدا کی راہ میں موت، یا شہادت—اور دونوں ہی نصرتِ الٰہی ہیں۔

انہوں نے کہا: “اگر انسان استقامت کے ساتھ دنیا سے رخصت ہو تو بھی کامیاب ہے، اور اگر شہید ہو جائے تو بلندترین مقام پا لیتا ہے۔ یہی قرآن کا وعدہ ہے: اِحدَی الحُسنَیَین—یا فتح یا شہادت۔”

انہوں نے سورۂ صف کی آیت 13 تلاوت کی: «نَصرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتحٌ قَریبٌ» اور کہا کہ یہ نصرت دنیا کی فتح سے شروع ہوتی ہے اور آخرکار بہشت کی دائمی کامیابی پر ختم ہوتی ہے۔

شیخ زکزاکی نے کہا: شہیدوں کے بچے ثابت قدمی اور بے خوفی کی علامت بنیں۔ وہ دنیا کو دکھا دیں کہ ان کے والد کا خون رائیگاں نہیں گیا۔ استقامت کے ساتھ زندگی گزارنا یا شہادت تک پہنچ جانا—دونوں انجام خیر و کامیابی ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ دین کا چہرہ آپ کے عمل سے جھلکے، تاکہ جو بھی آپ کو دیکھے وہ کردار میں دین کی خوشبو محسوس کرے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ہر عمل میں دین کی علامت بنیں؛ یہی روح اور یہی طرزِ عمل ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابی تک لے جائے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha