جمعرات 18 دسمبر 2025 - 19:50
انسان نے اپنی سرکشی اور طغیانی سے انسانیت کو ہی رسوا کر دیا

حوزہ / علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: غزہ، شام، لبنان، روہنگیا سمیت کئی ممالک انسانی سفاکیت اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی بد ترین مثالیں ہیں۔  ناانصافی، عدم مسا وات کا شکار انسان کبھی گہرے پانیوں تو کبھی انسانی سمگلرز اور کبھی بیگار کیمپوں کی نذر ہورہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے یکے بعددیگرے مہاجرین اور ہجرت کے عالمی ایام پر جاری اپنے پیغام میں کہا: انسان نے سرکشی اور طغیانی میں انسانیت کو رسوا کیا، دربدر کیا۔ اگرچہ انسانیت کی فلاح، ہدایت، اچھی زندگی اور بہترین معاشرت اور مہاجرین کی فلاح کیلئے نبوت و رسالت نے بھرپور کردار ادا کیا اس کے باوجود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمیت انبیاء، اوصیا اور بندگانِ خدا نے بھی انسانیت کی فلاح کیلئے مہاجرین کو پیش آنے والے مصائب و آلام اورہجرت کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا: کچھ عرصہ قبل کے اعداد و شمار کے مطابق 12 کروڑ سے زائد افراد جنگوں، تنازعات، ظلم و جبر اور موسمیاتی تبدیلیو ں کے سبب ہجرت پر مجبور ہوئے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: آج انسان مہاجرین کے روپ میں کہیں اگر دربدر، مہاجر کیمپ یا کہیں بے یار و مددگار ہے تو یہ سب کچھ انسان کے اندر اس کی سرکشی و شیطانیت کے سبب ہے کہ جب وہ انسانیت جیسے عظیم درجے سے گر کر ظلمت و اندھیر نگری کا نہ صرف خود شکار ہوتا ہے بلکہ انسانیت پر ظلم و جور کے وہ پہاڑ گراتا ہے کہ جس کی آج کے دور میں غزہ، شام، لبنان، روہنگیا سمیت کئی دیگر ممالک بدترین مثالیں ہیں۔

انہوں نے مہاجرین اور ہجرت نبوی (ص) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانیت کی فلاح کیلئے وہ رہنما اصول چھوڑے کہ اگر انسانیت اس پر کاربند ہو جاتی تو شاید آج دنیا واقعاً مہذب دنیا میں تبدیل ہو چکی ہوتی مگر افسوس انسان نے جس نظام کو اپنایا، اس سسٹم کی خرابی ہے کہ اس سے خود انسانیت شرمندہ و دربدر ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا: انسانی حرمت کیلئے جدید دنیا بہت سے اصول، ضوابط اور قواعد متعارف کرائے، کئی بین الاقوامی ادارے قائم کئے گئے مگر اس کے باوجود سرکشی کا توڑ نہ کر سکی جو بنیادی طور پر اس نظام کی ناکامی کی بنیادی وجہ ہے اسی نظام کی خرابی کے سبب انسانی ضروریات و وسائل نہ صرف مسلسل کم بلکہ اس کا دائرہ حیات تک تنگ کر دیا گیا اور اس کی حریت و آزادی پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ انسان کو آزاد پیدا کیا گیا، معاشرے میں اچھے و مہذب لوگ پیدا ہوئے مگر نظام کی خرابی کے سبب وہ بھی بے بس نظر آئے۔

انہوں نے مزید کہا: ایک طرف لوگ ظلم و ستم کے سبب اپنے ہی آبائی علاقوں میں نہ صرف مہاجرین بن جاتے ہیں بلکہ ناانصافی، عدم مساوات کے سبب بے روزگاری، بھوک افلاس کے سبب بیرون ممالک غیر قانونی ہجرت پر بھی مجبور ہو جاتے ہیں، ہر کچھ عرصہ بعد پاکستان سمیت کئی ممالک کے بے یار و مددگار افراد کبھی یونان کے پانیوں کی نظر ہو جاتے ہیں اور کبھی ظالم انسانی سمگلرز کے ہاتھوں اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر بیٹھتے ہیں یا پھر کبھی بیگار کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں لہذا سسٹم کی خرابیوں کو دور کرنے سے ہی ان مسائل کا حل نکالنا ضروری ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha