۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
سید ساجد علی نقوی

حوزہ/علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ محرم الحرام دنیا بھرسمیت پاکستان میں ہرانسانیت پسند اور بیدار مغز اپنے اپنے انداز میں مناتاہے، عزاداری سید الشہداء کے سلسلے میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، کربلا کا درس دراصل درس حریت ہے، علماء کرام،و ذاکرین، بانیان مجالس و ماتمی نوحہ خواں، مرثیہ خواں، عزاداران اور عوام ان ایام غم میں مظلوم کشمیری بھائیوں کو بھی یاد رکھیں.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ محرم الحرام دنیا بھرسمیت پاکستان میں ہرانسانیت پسند اور بیدار مغز اپنے اپنے انداز میں مناتاہے، عزاداری سید الشہداء کے سلسلے میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، کربلا کا درس دراصل درس حریت ہے، علماء کرام،و ذاکرین، بانیان مجالس و ماتمی نوحہ خواں، مرثیہ خواں، عزاداران اور عوام ان ایام غم میں مظلوم کشمیری بھائیوں کو بھی یاد رکھیں، ہم مظلومین کے حامی اور ظالم کے مخالف ہیں، پاکستان میں ایک سازش کے تحت فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی البتہ ہم نے بہترین حکمت عملی اور اتحاد و یگانگت و باہمی احترام سے اس سازش کو ناکام بنادیا،علماء کرام،و ذاکرین، بانیان مجالس و ماتمی نوحہ خواں، مرثیہ خواں، عزاداران اور عوام اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، شرپسندوں سے خبردار رہیں، برسر اقتدار ذمہ داران کو بھی ذمہ داری نبھانا ہوگی، تعصب سے بالا ترہوکر پروگرامز منعقد کئے جائیں کیونکہ امام عالی مقام نے کسی خاص خطے، مذہب کیلئے نہیں انسانیت کیلئے تاریخ کی سب سے بڑی قربانی پیش کی۔انسان کو بیدار تو ہولینے دو، ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین ؑ۔

علماء کرام،و ذاکرین، بانیان مجالس و ماتمی نوحہ خواں کے وفود سے ملاقات میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق‘ شہری آزادیوں اور مذہبی حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے افسوس ماضی میں سرکاری اہلکاروں نے تعصب کی وجہ سے ایسے اقدامات کئے جس کی وجہ سے شکوک و شبہات نے جنم لیا، قدیم جلوسوں اور لائسنس یافتہ جلوسوں میں بھی رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی گئی، لائسنس ہولڈرز کی وفات پر وارثان کے نام پر لائسنس منتقل کرنے میں بھی رکاوٹیں ڈالی گئیں، مجالس عزا پررکاوٹیں اور اجازت ناموں کا ناروادباؤدے کر بنیادی شہری حقوق کی پامالیوں کی کوششیں کی جاتی رہیں اور بعض مقامات پر مجالس امام حسین ؑپر دھاوا بھی بولاگیا، علماء و ذاکرین کی زباں بندیاں‘ جلوسوں اور مجالس میں عوام کی شرکت کو روکنے، عوام کو ہراساں کرنے اور اس قسم کے دیگر ماورائے آئین و قانون اقدامات سے عزاداری سیدالشہدا ؑ کو محدود کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں،ایسے اقدامات سے معاشرے میں بے چینی اور شکوک وشبہات نے جنم لیا،اسلئے ہم برسراقتدار ذمہ داران سے کہتے ہیں وہ اپنی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں ادا کریں اور ماضی کی پالیسیوں کی بجائے تعصب سے بالاتر ہوکر کھلے دل سے بنیادی، انسانی اور شہری آزادیوں کویقینی بنانے کیلئے اپنی توانائیاں صرف کریں۔

انہوں نے وفود سے گفتگو میں کہاکہ آپ آگاہ ہیں کہ ہم نے آپ کے تعاون سے اپنی ملی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے عزاداری سید الشہداؑ کے سلسلے میں حائل تمام رکاوٹوں کو دورکرنے کیلئے بھر پور اقدامات کئے اور اس سلسلے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کیں منسوخ شدہ جلوس بحال ہوئے، جہاں مجالس میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی گئی اسے بھی ناکام بنایاگیا۔ علامہ ساجد نقوی کا مزید کہناتھا کہ علماء و ذاکرین‘ واعظین اور عزاداروں،ماتمیوں اور نوحہ خوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ عزاداری کو اتحاد کے ساتھ احسن طریقے اور بہتر انداز سے محبت ووحدت کی فضاء میں منعقد کریں‘ تشیع کے روشن چہرے کو روشن تر کرکے پیش کریں اور عقائد تشیع کو مصفیٰ و منقیٰ انداز میں پیش کریں۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس موقع پر مظلوم کشمیریوں پر روا رکھے جانے والے مظالم کے حوالے سے بھی وفود کو آگا ہ کرتے ہوئے کہاکہ کربلا کا درس دراصل درس حریت ہے، مظلوم کشمیری بھائیوں کو بھی ان ایام غم میں یاد رکھیں کیونکہ ہم مظلومین کے حامی اور ظالم کے مخالف ہیں، یہی کربلا کا درس ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .