حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام حسین علیہ السلام نے اپنے رفیقوں اور عزیزوں کی قربانی دیکر دین اسلام کو بچایا تھا اب انکے چاہنے والوں کے او پر انکی عزاداری کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری ہے۔ ‘تاریخ اسلام کا بیان” کے عنوان کے تحت خطابی سلسلے میں مولانا شہوار نقوی نے عزاداری کے حوالے سے شیعہ معاشرے میں پھیلی مختلف برائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجالس عزا ہوں یا ماتمی جلوس یہ امام حسین کا پیغام دوسروں تک پہونچانے کا وسیلہ ہیں۔ ماتمی جلوسوں کو دیکھر دیگر قوموں اور مذہبوں کے افراد شیعہ مذہب کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں۔
احترام عزاداری’ عنوان کے تحت امروہا کے محلہ حقانی میں جامعہ الھدا لائبریری میں جمع لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا شہوار نے کہا کہ ذاکرین، نوحہ خواں، مرثیہ خواں اور ماتم دار امام حسین کی عزاداری کے چہرے ہیں۔ اگر یہ چہرے ہی شرعی پہچان کے حامل نہیں ہونگے تو اغیار شیعت سے متاثر نہیں ہونگے۔
انہوں نے بانیان مجلس سے اپیل کی کہ بہت سوچ سمجھ کر منبر کسی کے حوالے کریں۔ رسول کے منبر کے احترام کا تقاضہ ہیکہ صاحب منبرتعلیمات آئہ اطہار کا خود بھی پابند ہو اور انکی تعلیمات کو بیان بھی کرتا ہو۔مولانا شہوار نے افسوس ظاہر کیا کہ ہماری لاپرواہی اور تعلیمات محمد و آل محمد سے لا علمی کے سبب عزاداری محض رسم ادائےگی ہو کر رہ گئی ہے۔
مولانا شہوار نقوی نے بتایا کہ ایام عزا کے سبب لیکچر سیریز کو ملتوی کیا جارہا ہے ۔ایام عزا کے اختتام کے بعد تاریخ اسلام کا بیان وہیں سے شروع کیا جائےگا جہاں اسکا اختتام ہوا تھا