حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف منظور کیے گئے متنازع ایکٹ پر احتجاج کے دوران مظاہرین پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرنے کے بعد شہریت قانون پر شدید الفاظ میں تنقید کی۔
مہاتیرمحمد کا کوالالمپور سمٹ کی سائیڈ لائن پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہریت کے قانون میں ترمیم کی کیا ضرورت تھی جبکہ 70سال سے ہندوستانی ساتھ رہ رہے تھے، عوام اس قانون کی وجہ سے مر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ دیکھ کرافسوس ہوتا ہے کہ ہندوستان جو جمہوریت کا سب سے بڑا دعویٰ دار ہے وہاں مسلمانوں کوشہریت سے محروم کیا جا رہا ہے۔
شہریت ترمیمی قانون کے سلسلے میں ملائشیائی وزیراعظم کی تنقید پر ہندوستان نے جمعہ کو زبردست اعتراض کیا اور ملائشیائی قیادت سے اپیل کی کہ اسے ہندوستان کے اندرونی معاملے پر تنقید نہیں کرنی چاہئے خصوصی طور سے ان معاملوں پر جن کے بارے میں اسے حقائق کی صحیح سمجھ نہیں ہو۔
ہندوستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ملائشیا کے وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر ایسے مسئلہ پر تنقید کی ہے جو پوری طرح سے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون تین ممالک میں مذہبی زیادتی کی وجہ سے ہجرت کرنے والی اقلیتی برادری کے لوگوں کو فاسٹ ٹریک کی بنیاد پر شہریت دینے کے لئے ہے۔اس قانون کا ہندوستان کے کسی بھی شہری کی شہریت پر کسی بھی قسم کا اثر نہیں پڑتا ہے۔
یاد رہے کہ مسلمانوں کے خلاف منظور کیے گئے قانون (متنازع ایکٹ ) کے بعد ہندوستان بھر میں شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک تقریباً 17 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ ہندوستانی حکومت نے مختلف ریاستوں میں انٹرنیٹ، ایس ایم ایس، موبائل سمیت دیگر سہولیات بند کی ہوئی ہیں۔