حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق المصطفی یونیورسٹی کے وائس چانسلر حجت الاسلام والمسلمین عباسی نے "افریقا کا ابراہیم " نامی اس پروگرام میں اپنے خطاب کے دوران اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ شیخ ابراہیم زکزکی ہمیشہ دین کی تبلیغ اور مظلوموں کی حمایت کا پرچم اٹھائے رہے ہیں ،کہا کہ پچھلے چند برسوں سے یہ فداکار مجاہد دشمنوں کی قید میں ہے جہاں وہ سخت علیل ہیں اور انسانی حقوق کے دعویدار بھی اس سلسلے میں کوئی قدم نہيں اٹھارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ نائیجیریا کی اعلی عدالت نے شیخ زکزکی کو رہا کردینے کا حکم دیا ہے پھر بھی انہيں قید میں رکھا جارہا ہے ۔
جامعہ المصطفی کے سربراہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آبادی کے لحاظ سے نائيجیریا افریقا کا ایک بڑا ملک ہے کہا کہ سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نائیجیریا میں 50 سے 60 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے
انہوں نے یتیموں کی دیکھ بھال کے مقصد سے مؤسسہ الشہداء کے قیام اور سماجی اور ترقیاتی خدمات کی انجام دہی کے لئے موسسہ خیریہ الزہرا (س )کے قیام کو شیخ زکزکی کی جانب سے عوام کی خدمت کے لئے انجام پانے والے صرف چند اہم کارنامے کے طور پر متعارف کرایا اور کہا کہ شیخ زکز کی نے پرامن مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کے میدان میں شروع میں صرف چند افراد کو اپنے ساتھ ملاکر اپنی مذہبی اورتعلیمی سرگرمیاں شروع کیں اور پھریہ تعداد دیکھتے ہی دیکھتے دوہزار گیارہ تک دسیوں لاکھ میں پہنچ گئي جو سب کے سب مکتب اہل بیت کے پیرو ہیں ۔
شیخ عباسی نے کہا کہ شیخ ابراہیم زکز کی کے تین بیٹے 2014 میں عالمی یوم قدس کی ریلی میں نیجریا کی پولیس کے حملے میں شہید ہوئے اور خود بھی 2015 میں اربعین حسینی کے موقع پر زاریا شہر میں بقیۃ اللہ امامبارگاہ میں مجلس عزا اور سوگواری کے دوران فوج کے وحشیانہ حملے میں بری طرح زخمی ہوئے اور پھر آج تک جیل میں ہیں۔
انہوں نے آیت قرآنی«وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم کے مطابق اگر کچھ لوگ دین خداکی خاطر راہ حق میں ہم سے مدد کے طلبگار ہوں تو ان کی یقینا مدد کرنی چاہئے اور یہی ایرانی قوم کا دنیا بھر کے مظلوموں کی مدد کرنے کا فلسفہ ہے۔
المصطفی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دشمن تمام اسلامی ممالک میں ہونے والے حادثات کو مذہبی اور مسلکی جنگ کے طورپر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے کہا کہ اگر یہ حادثہ کہ جو شیخ زکزکی کے ساتھ پیش آیا ہے کسی صیہونی کے ساتھ پیش آتا تو سامراجی طاقتیں اس قدر ہنگامہ کرتیں کہ کان پڑی آوازتک نہ سنائي دیتی -
انہوں نے کہا کہ اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ہم شیخ ابراہیم زکزکی پر ہونے والے مظالم پر خاموش نہ بیٹھیں
اس پروگرام کے اختتام پر آيت اللہ شیخ ابراہیم زکز کی کی صحت یابی اور جیل سےان کی رہائی کے لیے دعائے توسل کی قرائت کی گئی ۔