حوزہ نیوز ایجنسی کے پورٹ کے مطابق آیت اللہ مصطفی نے شہر کرمانشاہ میں جوان طلاب کے ساتھ ایک نشست میں مستقبل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: مستقبل کے لیے منصوبہ بندی اور مینجمنٹ کی ضرورت ہے اور شیعہ اور اہل سنت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہئے اور اگر جزئی مسائل میں کوئی اختلاف پایا بھی جاتا ہے تو وہ اختلاف دینی مدارس میں حل ہونا چاہیے اسے لوگوں تک نہیں لے جانا چاہیے۔
صوبہ کرمانشاہ میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: آج ہمارا کام بہت زیادہ سنگین ہے کیونکہ اسلام کی عظمت ظاہر ہو رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے تصورات کو مستحکم کریں اور قرآن مجید سے تمسک کریں کیونکہ قرآن کریم تمام چیزوں کو احاطہ کیے ہوئے ہے۔
آیت اللہ علماء نے مزید کہا: اسلام عصر حاضر کا دین ہے۔ اسلام کبھی پرانا نہیں ہوتا کیونکہ فطرت کبھی پرانی نہیں ہوتی۔
صوبہ کرمانشاہ میں نمائندہ ولی فقیہ نے صوبہ کردستان کے جوان طلباء کو خطاب کرکے کہا:آپ کو چاہئے کہ آپ اپنی دینی بصیرت میں اضافہ کریں اور دین، سنت، قرآن کریم اور پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا علمی دفاع کریں۔ کیونکہ ہماری سستی اور کاہلی کی وجہ سے دشمن نے داعش اور طالبان وغیرہ کا اسلام کے نام پر تعارف کرایا ہے۔
انہوں نے تکفیری گروہوں کے باطل تفکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تکفیری گروہوں کا حقیقی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ اصول اور فروع کے لحاظ سے اسلام کے مخالف ہیں۔
دینی علوم کے استاد نے کہا: آج حقیقی اسلام کی برکت سے ہمارے پاس دنیا والوں کے لئے کہنے کو کچھ ہے۔ پس ہماری تمام گفتگو قرآن کریم اور رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے فرامین کے مطابق ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا: اگر ہم پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے فرامین کی طرف رجوع کریں اور قرآنی نص کے مطابق عمل کریں تو ہمارے افکار و نظریات میں کوئی اختلاف نہیں ہوگا۔