۲۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۰ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 18, 2024
طیبی فر سپاه

حوزہ / نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: آج معاشرہ کے حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ملکی ثقافتی نظام میں جہاد تبیین کو ایک مرکزی حیثیت دی جانی چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کرمان کے مطابق، سپاہ پاسداران میں نمائندہ ولی فقیہ کے نائب حجت الاسلام و المسلمین حسین طیبی فر نے شہر کرمان میں منعقدہ ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا: طولِ تاریخ میں اسلام نے دو چیزوں سے ضرب کھائی ہے، ایک اسلام دشمنوں کی کارستانیوں سے اور دوسرا بعض افراد کے خود ساختہ اور خود پسندانہ اعتقادات و نظریات سے۔

انہوں نے کہا: ان خود پسندانہ یا التقاطی افکار و نظریات نے صدرِ اسلام سے آج تک اسلام اور تحریکِ اہل بیت (ع) کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور بہت سے موانع اور رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: یہ ان التقاطی افکار کا ہی نتیجہ تھا کہ وہ لوگ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے وہی ان کے قتل کا منصوبہ بھی بنایا کرتے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد یہ افکار و نظریات اسلام کے لبادے اور غیر اسلامی مواد کے ساتھ سامنے آنے لگ گئیں۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں نمائندہ ولی فقیہ کے نائب نے کہا: وہ شخص جس نے التقاطی افکار اور ان افکار کے حامل افراد کو پہچانا اور ان کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا، وہ شہید مطہری (رہ) تھے۔

انہوں نے شہید مطہری (رہ) کی جہادِ تبیین پر خصوصی توجہ کو بیان کرتے ہوئے کہا: آج معاشرہ کے حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں اور رہبر معظم انقلابِ اسلامی نے بھی اس پربہت زیادہ تاکید کی ہے کہ ملکی ثقافتی نظام میں جہاد تبیین کو ایک مرکزی حیثیت دی جانی چاہئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .