۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا مہر عباس رضوی

حوزہ/ہم لوگ تبلیغی جماعت کے حمایتی نہیں ہیں لیکن انصاف کی بات کرتے ہیں کہ اگر نظام الدین مرکز کے لوگ مجرم ہیں تو اسی طرح دہلی سرکار اور دہلی پولیس انتظامیہ بھی مجرم ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کے تنخواہ دار وسیم رضوی گزشتہ ایک ہفتے سے تبلیغی جماعت کے خلاف جس طرح زہر اگل رہے ہیں اور گودی میڈیا جس طرح اسے بار بار اسے نشر کر رہی ہے یہ صرف ہندو مسلم اور سنی شیعہ کے درمیان فساد برپا کرانے کی سازش ہے ـ ان خیالات کا اظہار مولانا سید مہر عباس رضوی امام جمعہ کاشی پور جامعہ مسجد اور ممبر مغربی بنگال وقف بورڈ نے کیا ـ

انہوں نے مزید کہا کہ وسیم رضوی، مختار عباس نقوی،  شاہنواز حسین اور محسن رضا جیسے لوگ کے لیے ہی تو ہماری کمیونٹی کے بڑے علماء نے کہا کہ اگر یہ لوگ امام حسین(ع) کے زمانے میں پیدا ہوتے تو یہ یزید کے ساتھ کھڑے ہوتے ـ مہر عباس رضوی نے کہا کہ جس شخص کے خواب میں رسول اللہ(ص)، حضرت علی(ع) یا امام حسین(ع) نظر آنے کے بجائے رام جی نظر آتے ہوں، اس شخص کے بارے میں کیا کہا جائے۔ مہر عباس کا یہ کہنا کسی حد تک صحیح ہے کیونکہ تبلیغی مرکز نظام الدین کی انتظامیہ سے کچھ غلطی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں کورونا متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہاں  غلطی دہلی سرکار اور پولیس کی بھی ہے ـ جب دہلی سرکار نے ۱۳ تاریخ کو یہ اعلان کیا تھا کہ ایک مقام پر ۲۰۰ سے زیادہ لوگ جمع نہیں ہوسکتے اور پھر ۱۶ تاریخ کو اعلان کیا کہ ۵۰ سے زیادہ لوگ ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے تو بغل میں موجود تھانہ نے مرکز کو خالی کیوں نہیں کروایا ـ کیا دہلی سرکار کی خفیہ ایجنسیوں نے سرکار کو یہ اطلاع نہیں دی تھی کہ مرکز میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہیں ـ

مہر عباس نے کہا کہ ہم لوگ تبلیغی جماعت کے حمایتی نہیں ہیں لیکن انصاف کی بات کرتے ہیں کہ اگر نظام الدین مرکز کے لوگ مجرم ہیں تو اسی طرح دہلی سرکار اور دہلی پولیس انتظامیہ بھی مجرم ہیں لہذا سزا انہیں بھی ملنی چاہیے ـ انہوں نے کہا کہ دہلی انتظامیہ اس جرم میں برابر کی شریک ہے ـ

مہر عباس نے کہا کہ وسیم رضوی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس سے متاثر اموات کو دفنانے کے بجائے جلا دیا جائے،اس کے تعلق سے ایران سے فتویٰ منگوایا ہے اگر یہ حقیقت ہے تو وسیم رضوی وہ کاغذ میڈیا میں دکھائیں تاکہ قوم کو پتہ چلے کہ وہ مفتی صاحب کون ہیں۔ جبکہ کورونا سے مرنے والوں کے لیے ہمارے فقہاء کا حکم یہی ہے کہ جس طرح عام حالات میں مردوں کو کفن دفن کیا جاتا ہے اس بیماری میں مرنے والوں کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ کسی بھی صورت میں میت کو جلانے کی اجازت نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فتویٰ زبانی یا واٹسپ پر تسلیم نہیں کیا جاتا فتویٰ کا تحریری ہونا اور اس مفتی صاحب کا مہر لگا ہونا لازمی ہے ـ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .