۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
محمد ابراہیم نوری

حوزہ/حرم تمہارا ہے مینارِ نور، معصومہ(ع)؛نتیجۂ فکر:محمد ابراہیم نوری

حوزہ نیوز ایجنسیl
حرم تمہارا ہے مینارِ نور، معصومہ(ع)
حرم تمہارا ہے صد رشکِ طور، معصومہ (ع)

ارادہ ہے کہ پڑھوں تیری منقبت لیکن
کہاں سے لاؤں میں لحن زبور معصومہ( ع)

تمہاری شان میں اشعار لکھنا چاہتا ہوں
ہو مجھ پہ بارشِ  رزقِ شعور معصومہ( ع)

ہنر ملا ہے ترے در سے شعرگوئی کا
یہ فن ہے بس مرا فخر و غرور، معصومہ( ع)

میں اسکو لفط کے پیکر میں ڈھال دوں کیسے
ترے حرم میں ملا جو سرور، معصومہ( ع)

جہاں قیام کیا تم نے شہر قم آکر
مکان بن گیا وہ بیتِ نور، معصومہ (ع)

ترے جوار میں احساس یہ ہوا ہی نہیں
ہم اپنی ماں سے اگرچہ ہیں دور، معصومہ( ع)

تمہارے عشق میں اشعار یہ کہے ہم نے
نہیں ہے خواہش حور و قصور، معصومہ( ع)

یہ بنت باب باب حوائج ہے مانگ کر دیکھو
تمہاری جھولی بھریں گی ضرور، معصومہ (ع)

دعائے قلب_ گنہگار رد نہیں کرتا
تمہارے روضے پہ رب_ غفور معصومہ (ع)

مری نگاہ میں وہ بخت کے سکندر ہیں
ترے حرم میں ہیں جنکی قبور معصومہ (ع)

تمہارے نقش_ قدم پر جو چل نہیں سکتے
صراط کیا وہ کریں گے عبور، معصومہ (ع)

سمجھ وہ پائیں گے کیسے تمہاری عظمت کو
دماغ و دل میں ہے جنکے فتور، معصومہ (ع)

یہ بات آپ میں اور مجھ میں مشترک ٹھہری
وطن سے آپ بھی اور میں بھی دور معصومہ (ع)

بدست ساقئ کوثر خدارا محشر میں
پلانا کوثری جام طہور، معصومہ (ع)

تمہاری خاک حرم آنکھ پر ملی جب سے
بڑھا ہے نوری کی انکھوں کا نور، معصومہ (ع)

نتیجۂ فکر:محمد ابراہیم نوری زید عزہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .