۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
بحرین

حوزہ / اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بحرینی عدالت میں بحرینی شہریوں کی سزائے موت کی توثیق پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ  شکنجوں کے ذریعے  اعتراف جرم کروایا جاتا ہے پھر سزائے موت کے حکم سنایا جاتا ہے. 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بحرینی عدالت میں بحرینی شہریوں کی سزائے موت کی توثیق پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ  شکنجوں کے ذریعے  اعتراف جرم کروایا جاتا ہے پھر سزائے موت کے حکم سنایا جاتا ہے. 

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ترجمان نے بتایا کہ محمد رمضان اور حسین موسی ، جنہیں حال ہی میں بحرین کی ایک عدالت نے  ، فروری میں  ایک دستی بم پھٹنے کے الزام میں گرفتار کیا  تھا ،اور غیر قانونی طور پر سزائے موت سنائی تھی ،جبکہ اس دستی بم کے دھماکے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوا تھا. 
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان دونوں افراد سے حاصل کیے گئے اعترافات شکنجوں اور تشدد کا نتیجہ ہے  ،اس کا مطلب یہ ہے کہ عدالت نے تشدد کی ممانعت۔ منصفانہ مقدمے کی ضمانت اور   قانون کی خلاف ورزی کی ہے  اور اسی وجہ سے ان دو افراد کی سزا موت غیر قانونی ،  یہ ان کی زندگی کے ساتھ ناانصافی ہے .
 بحرینی عدالت نے ان دونوں افراد کو پھانسی دینے کا حکم سنا کر اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے. 

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بحرین کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محمد رمضان اور حسین موسی کی سزائے موت کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے اس حکم  کو کالعدم قرار دیں اور بین الاقوامی قوانین اور معیار کے مطابق ان دونوں افراد پر دوبارہ مقدمہ چلانے کا بندوبست کریں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .