۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی چالیس احادیث

حوزہ/حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت کے مناسبت سے امام علیہ السلام کی چالیس خوبصورت احادیث جسکا انتخاب و ترجمہ،مولانا سید حمید الحسن زیدی نے کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا:

١- الْمُؤمِنُ يَحْتاجُ إلى ثَلاثِ خِصالٍ: تَوْفيقٍ مِنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَ واعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ، وَقَبُولٍ مِمَّنْ يَنْصَحُهُ. (بحار‌الانوار، ج۷۵، ص۳۵۸)
مومن کو تین باتوں کی ضرورت ہوتی ہےخداوندعالم کی طرف سےتوفيق 'خوداپنے نفس کی طرف سے ناصح اونر نصیحت کرنے والے کی نصیحت قبول کر نے کی صلاحیت۔

٢- مُلاقاةُ الاْخوانِ نَشْرَةٌ، وَ تَلْقيحٌ لِلْعَقْلِ وَ إنْ كانَ نَزْراً قَليلاً. (بحار‌الانوار، ج۷۱، ص۳۵۳)
دوستوں اور بھائیوں سے ملاقات انسان کی تازگی اور خوشحالی  اس کی عقل پر نکھار لانے کا سبب ہے چاہےوہ ملاقات تھوڑی دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔

٣-إيّاكَ وَ مُصاحَبَةُ الشَّريرِ، فَإنَّهُ كَالسَّيْفِ الْمَسْلُولِ، يَحْسُنُ مَنْظَرُهُ وَ يَقْبَحُ أثَرُهُ. (بحار‌الانوار، ج۷۱، ص۱۹۸)
 شرپسند افرادکے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے بچو وہ کھنچی ہوئی تلوار کی طرح ہوتا ہے جودیکھنے میں اچھی لگتی ہے لیکن اسکا خمیازہ بہت برا ہوتا ہے۔

۴- كَيْفَ يُضَيَّعُ مَنِ اللّهُ كافِلُهُ، وَكَيْفَ يَنْجُو مَنِ اللّه طالِبُهُ، وَ مَنِ انْقَطَعَ إلى غَيْرِ اللّهِ وَ كَّلَهُ اللّهُ إلَيْهِ. (بحار‌الانوار، ج۶۸، ص۱۵۵)
وہ کیسے برباد ہو سکتا ہے جس کا کفیل اور سرپرست خدا ہواور وہ کیسے نجات پاسکتاہےجسکا خدا سے مقابلہ ہو جوخدا کے علاوہ کسی غیر سے لو لگاتا ہے خدا اسے اسی غیر کے حوالہ کردیتا ہے۔

۵- مَنْ لَمْ يَعْرِفِ الْمَوارِدَ أعْيَتْهُ الْمَصادِرُ. (بحار‌الانوار، ج۶۸، ص۳۴۰)
 جو موقعہ شناس نہیں ہوتا حالات اسے تباہ کردیتے ہیں۔ 

۶-مَنْ عَتَبَ مِنْ غَيْرِ ارْتِيابٍ أعْتَبَ مِنْ غَيْرِ اسْتِعْتابٍ. (بحار‌الانوار، ج۷۱، ص۱۸۱)
جو بلا وجہ دوسروں کی ملامت کرتا ہے وہ بلاوجہ بر بھلا کہا جاتا ہے۔

٧-أفْضَلُ الْعِبادَةِ الاْخْلاصُ. (بحارالانوار، ج۶۸، ص۲۴۵)
سب سے بہتر عبادت اخلاص ہے.

٨-  يَخْفى عَلَى النّاسِ وِلادَتُهُ، وَ يَغيبُ عَنْهُمْ شَخْصُهُ، وَ تَحْرُمُ عَلَيْهِمْ تَسْمِيَتُهُ، وَ هُوَ سَمّيُ رَسُول اللّهِ صلى‌الله‌عليه‌وآله وَ كَنّيهِ. (بحارالانوار، ج۵۱، ص۳۲)
 فرمود: زمان  امام عصر عليه‌السلام کی ولادت کا زمانہ لوگوں سے مخفى ہوگاآپ کی ذات نا شناختہ ہوگی ان کا نام لینا حرام ہوگا ان کا نام رسول خدا کا ناماور کنیت رسول خدا کی کنیت ہوگی۔

٩- عِزُّ الْمُؤْمِنِ غِناه عَنِ النّاسِ. (بحارالانوار، ج۷۲، ص۱۰۹)
مومن کی عزّت مؤمن اس کے لوگوں سے بے‌نيازى میں ہے.

١٠- مَنْ أصْغى إلى ناطِقٍ فَقَدْ عَبَدَهُ، فَإنْ كانَ النّاطِقُ عَنِ اللّهِ فَقَدْ عَبَدَ اللّهَ، وَ إنْ كانَ النّاطِقُ يَنْطِقُ عَنْ لِسانِ إبليس فَقَدْ عَبَدَ إبليسَ. (کافی، ج۶، ص۴۳۴)
 جو کسی بیان کرنے والے کی گفتگو توجہ کے ساتھ سنے وہ اس کی عبادت کرنے والا شمار ہوگااگر گفتگو کرنے والا خدائی گفتگو کرے گا تو سننے والا خدا کا عبادت گزار شمار ہوگا لیکن اگر بولنے والا شیطانی گفتگو کرےگا تو سننے والا شیطان کا عبادت گزار قرار پائے گا۔

١١-لايَضُرُّكَ سَخَطُ مَنْ رِضاهُ الْجَوْرُ. (بحارالانوار، ج۷۲، ص۳۸۰)
اس کی ناراضگی سے تمھیں کویی نقصان نہیں ہوگا جس کی خوشندی ظلم و ستم میں ہو۔

١٢- مَنْ خَطَبَ إلَيْكُمْ فَرَضيتُمْ دينَهُ وَ أمانَتَهُ فَزَوِّجُوهُ، إلاّ تَفْعَلُوهُ تَكْنُ فِتْنَةٌ فِى الاْرْضِ وَ فَسادٌ كَبيرْ. (کافی، ج۵، ص۳۴۷)
اگر کوئی ایسا شخص رشتہ دے جس کا دین اور جس کی امانت داری قابل قبول ہواس سے شادی پر راضی ہو جاؤ ورنہ روئے زمین پر بہت بڑے فتنہ و فساد کاسبب بنو گے۔

١٣- لَوْ سَكَتَ الْجاهِلُ مَا اخْتَلَفَ النّاسُ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۱)
اگر جاہل خاموش رہیں تو لوگوں میں اختلاف نہیں ہوگا۔

١۴-مَنِ اسْتَحْسَنَ قَبيحاً كانَ شَريكاً فيهِ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۲)
جو کسی برے عمل کی تعریف کرے گا وہ اس کی برائی میں شریک مانا جائے گا۔

١٥-اَفضَلُ اعمالِ شیعتنا انتظارُ الفَرَج .
 ہمارے شیعوں کا سب سے بہترین اعمال امام مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا انتظار ہے۔
 

١۶- مَنِ اسْتَغْنى بِاللّهِ إفْتَقَرَ النّاسُ إلَيْهِ، وَمَنِ اتَّقَى اللّهَ أحَبَّهُ النّاسُ وَ إنْ كَرِهُوا. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۷۹)
جو خدا پر بھروسہ کرکے لوگوں سے بے نیاز رہتا ہےلوگ اس کے محتاج ہوتے ہیں جو تقویٰ اختیار کرتا ہے لوگ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں چاہے وہ خو تقویٰ پسند نہ کرتے ہوں۔

١٧- عَلَّمَ رَسُولُ اللّهِ صلی‌الله‌علیه‌وآله عَلّيا عليه‌السلام ألْفَ كَلِمَةٍ، كُلُّ كَلِمَةٍ يَفْتَحُ ألْفُ كَلِمَةٍ. (بحارالانوار، ج۴۰، ص۱۳۴)
پیغمبر اسلام صلی‌الله‌علیه‌وآله‌نے حضرت امام على عليه‌السلام کو ایک هزار الفاظ تعليم د ئیےجسمیں سے ہر لفظ سے آپ نے ایک ہزار لفظ بنالیے۔

١٨- نِعْمَةٌ لاتُشْكَرُ كَسِيَّئَةٍ لاتُغْفَرُ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۳۶۴)
جس نعمت پر شکر ادا نہ کیا جائے وہ اس گناہ کی طرح ہے جو کبھی معاف نہ ہو سکتی ہی ہو۔

١٩-مَوْتُ الاْنْسانِ بِالذُّنُوبِ أكْثَرُ مِنْ مَوْتِهِ بِالأجَلِ، وَ حَياتُهُ بِالْبِرِّ أكْثَرُ مِنْ حَياتِهِ بِالْعُمْرِ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۳)
گناہ کی وجہ سے انسان کی موت اس کی قدرتی موت سے زیادہ ہوتی ہے۔ 

٢٠- لَنْ يَسْتَكْمِلَ الْعَبْدُ حَقيقَةَ الاْيمانِ حَتّى يُؤْثِرَ دينَهُ عَلى شَهْوَتِهِ، وَلَنْ يُهْلِكَ حَتّى يُؤْثِرَ شَهْوَتَهُ عَلى دينِهِ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۱)
 انسان کے ایمان کی حقیقت اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتی جب اس کا دین اس کی خوہشات پر غالب نہ آجائے اور اسوقت تک ہلاکت نہیں آتی جب تک اس کی خوہشات اس کے دین پر غالب نہ آجائیں۔

٢١- عَلَيْكُمْ بِطَلَبِ الْعِلْمِ، فَإنَّ طَلَبَهُ فَريضَةٌ وَالْبَحْثَ عَنْهُ نافِلَةٌ، وَ هُوَ صِلَةُ بَيْنَ الاْخْوانِ، وَ دَليلٌ عَلَى الْمُرُوَّةِ، وَ تُحْفَةٌ فِى الْمَجالِسِ، وَ صاحِبٌ فِى السَّفَرِ، وَ أنْسٌ فِى الْغُرْبَةِ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۰)
 حصول علم تمھارے لیے فرض  ہےاوراس کے بارے میں بحث و گفتگومستحب وہ بھائیوں میں رابطہ کا ذریعہ ان کی جواں مردی پر دلیل نشستوں میں تحفہ سفر میں سچا ساتھی اور تنہائی میں مونس و یاور ہے۔

٢٢- خَفْضُ الْجَناحِ زينَةُ الْعِلْمِ، وَ حُسْنُ الاْدَبِ زينَةُ الْعَقْلِ، وَبَسْطُ الْوَجْهِ زينَةُ الْحِلْمِ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۹۱)
تواضع وانکساری علم کی زینت ہے مؤدب رہنا عقل کی زینت ہےخوشحال چہرہ حلم وبردباری کی نشانی ہے۔

٢٣-تَوَسَّدِ الصَّبْرَ، وَاعْتَنِقِ الْفَقْرَ، وَارْفَضِ الشَّهَواتِ، وَ خالِفِ الْهَوى، وَ اعْلَمْ أنَّكَ لَنْ تَخْلُو مِنْ عَيْنِ اللّهِ، فَانْظُرْ كَيْفَ تَكُونُ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۳۵۸)
صبر کو تکیہ گاہ بناؤ فقر و تنگ دستی کو گلے لگاؤ خواہشوں کو ترک کردو نفس کی مخالفت کرو اورجان لو کہ تم کسی بھی صورت میں اللہ کی نظروں سے پوشیدہ نہیں ہو لہذا متوجہ رہو کیسے زندگى بسرکر رہے ہو۔

٢۴-مَنْ اتَمَّ رُكُوعَهُ لَمْ تُدْخِلْهُ وَحْشَةُ الْقَبْرِ. (کافی، ج۳، ص۳۲۱)
جسکا رکوع مکمل ہو اسے وحشت قبر نہیں ستاتی۔

٢۵-الْخُشُوعُ زينَةُ الصَّلاةِ، وَ تَرْكُ مالايُعْنى زينَةُ الْوَرَعِ. (بحارالانوار، ج۷۴، ص۱۳۱)
خشوع و خضوع نمازکی زينت‌ہےبےکارکے کاموں پر توجہ نہ کرنازہدورع کی زینت ہے۔

٢۶- الاْمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ خَلْقانِ مِنْ خَلْقِ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ، فَمْن نَصَرَهُما اعَزَّهُ اللّهُ، وَمَنْ خَذَلَهُما خَذَلَهُ اللّهُ عَزَّوَجَلَّ. (وسائل‌الشیعه، ج۱۶، ص۱۲۴)
 امر بالمعروف اور نهى عن المنكرخداوند عالم کی دو مخلوق هیں جوان پرعمل درامد کرے گا اللہ اسے عزت دے گا اور جو انھیں چھوڑ دے گا خدا وند عالم بھی اسے چھوڑدےگا۔

٢٧-إنَّ اللّهَ عَزَّوَجَلَّ يَخْتارُ مِنْ مالِ الْمُؤْمِنِ وَ مِنْ وُلْدِهِ انْفَسَهُ لِيَأجُرَهُ عَلى ذلِكَ. (کافی، ج۳، ص۲۱۸)
 خداوند عالم مومن کے مال وثروت اوراس کی اولاد کو لے لیتا ہے تاکہ اس کے عوض بہترین اجر و ثواب عطا کرے۔

٢٨- قالَ له رجل: اوصِنى بَوَصِيَّةٍ جامِعَةٍ مُخْتَصَرَةٍ؟
فَقالَ عليه‌السلام: صُنْ نَفْسَكَ عَنْ عارِ الْعاجِلَةِ وَ نار الْآجِلَةِ.
(عوالم العلوم و المعارف‌،ج۲۳، ص۳۰۵)
ایک شخص نے حضرت امام محمد تقی علیہ السلام سےعرض كیاکہ مجھے جامع اور مختصرنصيحت كیجئے؟ امام عليه‌السلام نےفرمایااپنے کو حال کی ذلت اور مستقبل کی آگ سے بچاؤ۔

٢٩-فَسادُ الاْخْلاقِ بِمُعاشَرَةِ السُّفَهاءِ، وَ صَلاحُ الاْخلاقِ بِمُنافَسَةِ الْعُقَلاءِ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۲)
بےوقوفوں کساتھ اٹھنے بیٹھنےسےاخلاق خراب ہوتا ہےبہتر اخلاق عقلمندوں کی صحبت سے حاصل ہوتا ہے۔

٣٠- مَنْ زَارَ قَبْرَ أَبِي بِطُوسَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّر. (وسائل‌الشیعه، ج۱۴، ص۵۵۰)
جو طوس میں میرے باباکی قبر کی زیارت کرے گا خداوند عالم اس کےگذشته اور آینده‌گناہوں کو بخش دےگا۔

٣١- ثَلاثُ خِصالٍ تَجْتَلِبُ بِهِنَّ الْمَحَبَّةُ: الاْنْصافُ فِى الْمُعاشَرَةِ، وَ الْمُواساةُ فِى الشِّدِّةِ، وَ الاْنْطِواعُ وَ الرُّجُوعُ إلى قَلْبٍ سَليمٍ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۲)
تین عادتیں ایسی ہیں جن کی بنا پر محبت پیدا ہوتی ہے
لوگوں کے ساتھ رہنے میں انصاف سے کام لینا مشکلات میں ان کے ساتھ ہمدردی سےپیش آنا اور پاکیزہ قلب کی اطاعت اور اس کی طرف رجوع کرنا۔

٣٢-التَّوْبَةُ عَلى أرْبَع دَعائِم: نَدَمٌ بِالْقَلْبِ، وَاسْتِغْفارٌ بِاللِّسانِ، وَ عَمَلٌ بِالْجَوارِحِ، وَ عَزْمٌ أنْ لايَعُودَ. (کشف‌الغمه، ج۲، ص۳۴۹)
توبہ کے چار ستون ہوتے ہیں دل سے پشیمانی 'زبان سے استغفار'اعضاءوجواح سے عملاور یہ پختہ ارادہ کہ اب گناہ کی طرف نہیں پلٹے گا۔

٣٣-  ثَلاثٌ مِنْ عَمَلِ الاْبْرارِ: إقامَةُ الْفَرائِض، وَاجْتِنابُ الْمَحارِم، واحْتِراسٌ مِنَ الْغَفْلَةِ فِى الدّين. (بحارالانوار، ج۵، ص۸۱) نیک لوگوں کےتین عمل ہوتے ہیں فرائض کی ادائیگی 'حرام کاموں سے پرہیز اور دین کے معاملہ میّ غفلت نہ برتنا۔

٣۴- الْعِلْمُ عِلْمَانِ مَطْبُوعٌ وَ مَسْمُوعٌ وَ لَا يَنْفَعُ مَسْمُوعٌ إِذَا لَمْ يَكُ مَطْبُوعٌ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۰)
علم دو طر کا ہوتا ہے دل میں اترا ہوا اور سناہوا سنا ہوا علم اس وقت تک فائدہ نہیں پہونچاتا جب دل میں اتر کر اس پر عمل نہ ہو۔

٣۵- إنَّ بَيْنَ جَبَلَىْ طُوسٍ قَبْضَةٌ قُبِضَتْ مِنَ الْجَنَّةِ، مَنْ دَخَلَها كانَ آمِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ مِنَ النّار. (وسائل‌الشیعه، ج۱۴، ص۵۵۶)
 شہر طوس کے دونوں پہاڑوں کے بیچ جنت کا ٹکڑا ہے جو اس میں داخل ہوگا وہ قیامت کے دن آتش جہنم سے محفوظ رہے گا۔

٣۶- مَنْ زارَ قَبْرَ عَمَّتى بِقُمْ، فَلَهُ الْجَنَّتهُ. (وسائل‌الشیعه، ج۱۴، ص۵۷۶)
جو قم میں میری پھوپھی کی قبر کی زیارت کرے گا وہ جنتی ہوگا۔

٣٧- مَنْ زارَ قَبْرَ اخيهِ الْمُؤْمِنِ فَجَلَسَ عِنْدَ قَبْرِهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْقَبْرِ وَ قَرَأَ: «إنّا أنْزَلْناهُ فى لَيْلَةِ الْقَدْرِ» سَبْعَ مَرّاتٍ، أمِنَ مِنَ الْفَزَعَ الاْكْبَرِ. (وسائل‌الشیعه، ج۳، ص۲۲۷)
 جو اپنے مومن بھائی کی قبر کی زیارت کرے اور اس کی قبر کے پاس قبلہ رو بیٹھ کرقبر پر ہاتھ رکھ کرسات مرتبہ انا انزلناہ پڑھے وہ قیامت کے خوف سے امان میں رہے گا۔

٣٨- ثَلاثٌ يَبْلُغْنَ بِالْعَبْدِ رِضْوانَ اللّهِ: كَثْرَةُ الاْسْتِغْفارِ، وَ خَفْضِ الْجْانِبِ، وَ كَثْرَةِ الصَّدَقَةَ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۱)
تین چیزیں انسان کو رضا ء الہی سے ہمکنار کرا دیتی ہیں 
کثرت سے استغفار کرناتواضع و انکساری سے پیش آنا اور بہت زیادہ صدقہ دینا۔

٣٩- الْعامِلُ بِالظُّلْمِ، وَالْمُعينُ لَهُ، وَالرّاضى بِهِ شُرَكاءٌ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۱)
ظلم کرنے والے اس پر مدد کرنے والے اور اس پر راضی رہنے والے سب ظلم میں شریک شمار ہوتے ہیں۔

۴٠- التَّواضُعُ زينَةُ الْحَسَبِ، وَالْفَصاحَةُ زينَةُ الْكَلامِ، وَ الْعَدْلُ زينَةُ الاْيمانِ، وَالسَّكينَةُ زينَةُ الْعِبادَةِ، وَالْحِفْظُ زينُةُ الرِّوايَةِ. (بحارالانوار، ج۷۵، ص۹۱)
 تواضع وانکساری حسب ونسب کی زينت ہے‌، فصاحت گفتگو کی زينت‌ہے ، عدالت ايمان و عقیدہ کی زينت‌ہے سکون واطمئنان عبادت کی زینت ہے۔

انتخاب و ترجمہ: مولانا سید حمید الحسن زیدی الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور 

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .