حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،متحدہ عرب امارات عرب دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے نہ صرف اپنے یہاں جوہری پاور پلانٹ لگایا ہے بلکہ اس پلانٹ سے پیدوار کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ یہ جوہری پاور پلانٹ ابو ظبی کے علاقہ الظفرہ میں ہے جس میں پیداوار شروع ہو گئی ہے۔
This week, Unit 1 of the Barakah Plant started up. But how can the splitting of an atom power our cities, homes and businesses? Take a trip inside Barakah to find out. #BarakahDream pic.twitter.com/q9F767EiNn
— Emirates Nuclear (@ENEC_UAE) August 1, 2020
یواے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق یہ پاور پلانٹ ملک میں بجلی پیدا کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے اور یہ قریباً 60 سال تک یو اے ای کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرے گا۔
یو اے ای کے وزیراعظم اور حاکمِ دبئی شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے ہفتے کے روز ایک ٹویٹ میں عرب دنیا کے اس پہلے جوہری پاور پلانٹ کے چالو ہونے کا اعلان کیا ہے اور بتایا ہے کہ اس کے چار یونٹوں میں سے پہلے یونٹ میں کامیابی سے جوہری ایندھن بھر دیا گیا ہے۔
ان کے بہ قول یہ عرب دنیا میں جوہری توانائی کا پہلا پُرامن ری ایکٹر ہے۔یو اے ای دنیا میں محفوظ ، صاف اور قابلِ اعتماد بجلی کے حصول کے لیے جوہری توانائی کا پلانٹ نصب کرنے والا دنیا کا تینتیسواں ملک ہے۔
براکہ جوہری پاور پلانٹ جب اپنی مکمل صلاحیت کے ساتھ چالو حالت میں ہوگا تو اس سے 5۰6 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ یہ ایک ماحول دوست منصوبہ ہے اور اس سے ہر سال دو کروڑ دس لاکھ ٹن کاربن کے اخراج کی بچت ہوگی، یعنی اتنی مقدار میں کاربن گیسوں کا اخراج نہیں ہوگا۔یہ مقدار یو اے ای کی شاہراہوں پر دوڑنے والی سالانہ 32 لاکھ کاروں کو ہٹانے کے مترادف ہے۔
امارات کی جوہری توانائی کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) محمد الحمادی کا کہنا ہے کہ ''براکہ جوہری توانائی پاور پلانٹ اب ملک کی ترقی کا انجن بن گیا ہے۔یہ یو اے ای کی بجلی کی 25 فی صد ضروریات کو پورا کرے گا جبکہ اس سے کوئی کاربن گیس خارج نہیں ہوگی۔اس منصوبے سے معاشی تنوع میں مدد ملے گی اور جوہری توانائی کی مقامی پائیدار صنعت کے قیام اور سپلائی سےاعلیٰ قدری اہمیت کے حامل روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔''
وام کے مطابق اس پلانٹ کے نظام کی آیندہ مہینوں کے دوران میں مسلسل نگرانی کی جائے گی۔آیندہ چند ماہ کے دوران میں اس کے معیار کی جانچ کی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ یہ تمام ریگولیٹری تقاضوں کے علاوہ تحفظ ، معیار اور سلامتی کے اعلیٰ بین الاقوامی معیارات پر پورا اُترے۔''